آزاد کشمیر انتخابات: پی ٹی آئی نے ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کرلی


آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے 24 نشستوں پر میدان مارلیا.  45 ممبرز پر مشتمل ایوان میں پی ٹی آئی کو سادہ اکثریت حاصل ہوگئی

غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی 11، پاکستان مسلم لیگ نواز  6,  مسلم کانفرنس  اور جموں وکشمیر پیپلز پارٹی ایک ایک سیٹیں پر کامیاب ہوگئی ۔  ایک حلقے پر آزاد امیدوار کامیاب  ہوئے۔ غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کو ایک نشست پر برتری حاصل ہے۔

آزاد کشمیر انتخابات کے نتائج  مکمل ہونے پر کارکنوں نے اپنے اپنے امیدواروں کی کامیابی پر جشن منایا اور شاندار آتشبازی کی۔ جیتنے والے امیدوااروں کے حامیوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے۔

دریں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر ایک حلقہ  سے ہار گئے اور دوسرے میں کامیاب رہے،  سابق وزرائے اعظم بیرسٹر سلطان محمود اور سردار عتیق احمد بھی جیت گئے، آزاد کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پیپلز پارٹی کے امیدوار چودھری یاسین  بھی دونوں  نشستوں پر کامیاب ہوئے

دوسری جانب مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے آزاد کشمیر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا۔ ن لیگ نے کہا کہ کئی پولنگ اسٹیشنوں پر بیگز کو کھولا گیا اور بیلٹ بکس سے متعلق بھی شکایات ملیں۔ عمران خان دھاندلی سے شکست کو فتح میں نہیں بدل سکتے۔

پیپلزپارٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے پولنگ اسٹیشن پر قبضہ کر کے ٹھپے لگائے اور پولنگ ایجنٹس کو گرفتار کیا گیا

ن لیگ کی نائب صڈر مریم نواز  نے آزاد کشمیرالیکشن کے نتائج ماننے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا  کہ 2018 کے نتائج بھی تسلیم نہیں کیے نہ جعلی حکومت کو مانا ہے۔ آزاد کشمیر  الیکشن میں  دھاندلی پر کیا لائحہ عمل ہوگا؟ ن لیگ جلد اس کا فیصلہ کرے گی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے مریم نواز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے ماننے یا نہ ماننے سے کیا ہوتا ہے، آپ تو کسی پراپرٹی کی ملکیت بھی نہیں مانتی تھیں۔ پھر ماننا پڑا۔ اب یہ بھی ماننا پڑے گا۔

پاکستان تحریک انصاف نے اپوزیشن کے دھاندلی الزامات مسترد کر دئیے اور کہا کہ الیکشن مکمل برتری کے ساتھ جیت رہے ہیں، اپوزیشن انتخابات کو متنازع بنا کر افراتفری پھیلانا چاہتی ہے، پہلے ہی کہا تھا کہ یہ دھاندلی کا رونا روئیں گے، گلگت بلتستان میں بھی انہوں نے شکست دیکھ کر دھاندلی کا شور کیا تھا

خیال رہے کہ آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے لیے ہونے والی پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 تک جاری رہی۔

آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 53 ہے۔ خواتین  کیلئے 5 اور علما و مشائخ کی ایک مخصوص نشست ہے۔ ٹیکنو کریٹ اور اوور سیز کی بھی ایک ایک نشست ہے۔

ایوان میں 33 حلقے آزاد کشمیر اور 12 حلقے مہاجرین جموں و کشمیر کے ہیں۔ آزاد جموں  کشمیر کے 45 حلقوں میں ووٹرز کی کل تعداد 32 لاکھ  28 ہزار99 ہے۔

آزاد کشمیرکے 33 حلقوں میں ووٹرز کی کل تعداد 28 لاکھ 41 ہزار985 ہے۔  آزاد کشمیر کے 33 حلقوں میں مرد ووٹرز کی تعداد 15 لاکھ 47 ہزار 850 ہے۔ آزاد کشمیر کے 33 حلقوں میں خواتین ووٹرز کی تعداد 12 لاکھ 94ہزار 135ہے۔

مہاجرین جموں  کشمیر  کے 12 حلقوں میں کل ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 86 ہزار 114۔ کل مر د ووٹرز کی تعداد2لاکھ 22 ہزار 823اور  خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 63 ہزار291 ہے۔

آزاد جموں  کشمیر کے 45 حلقوں میں کل پولنگ اسٹیشن کی تعداد 6ہزار 114 ہے۔ مر د پولنگ اسٹیشن کی تعداد  ایک ہزار 1275 ہے ۔خواتین پولنگ اسٹیشن کی تعداد 930 ہے۔ مشترکہ پولنگ  اسٹیشن کی تعداد ایک ہزار 178 ہے۔

آزاد کشمیر کے33 حلقوں حلقوں میں کل  پولنگ اسٹشن کی تعداد 5ہزار 123 ہے۔

 


متعلقہ خبریں