طالبان کی پیش قدمی: امریکہ کی افغان حکومت کو فضائی مدد کی پیشکش

طالبان کی پیش قدمی: امریکہ کی افغان حکومت کو فضائی مدد کی پیشکش

 طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے مسلسل پیش قدمی کے پیش نظر امریکہ نے افغان حکومت کو فضائی مدد فراہم کرنے کی پیشکش کر دی ہے۔

افغانستان  میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل کینتھ میک کینزی نے کہا ہے کہ امریکا افغان فوجیوں کی حمایت میں فضائی حملے جاری رکھے گا۔ جنرل کینتھ میک کینزی نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی فتح ناگزیر نہیں ہے اور ان کی پیش قدمی کو روکا جا سکتا ہے۔

تاہم امریکی جنرل نے یہ نہیں بتایا  کہ طالبان کے خلاف امریکی  فضائی حملے 31 اگست کے بعد بھی جاری رہیں گے۔  افغانستان سے غیر ملکی افواج کا 31 اگست تک مکمل انخلا ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ جمعرات کو امریکہ نے افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے خلاف فضائی حملے کیے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز افغان حکومات نے طالبان کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے پورے ملک میں ایک ماہ کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی میں تیزی آئی ہے اور افغانستان کے بیشتر علاقوں پر طالبان نے قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: قندھار: افغان فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی، ہزاروں خاندانوں کی نقل مکانی

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے آدھے افغانستان  پر قبضہ کرلیا ہے۔

خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ افغانستان میں فریقین کے درمیان بات چیت کا سلسلہ سست روی کا شکار ہونے کے باعث آنے والے دنوں میں  زیادہ آبادی والے علاقوں میں لڑائی میں شدت آسکتی ہے۔

یاد رہے نائن الیون کے واقع کے بعد امریکہ نے 20 سال قبل افغانستان پر حملہ کرکے طالبان کواقتدار سے ہٹایا تھا۔ اب امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے افغانستان کی اہم سڑکوں او شاہراہوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ طالبان اہم سپلائی کے راستوں کو منقطع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

افغان وزارت داخلہ  کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کابل، پنجشیر اور ننگرہار کے علاوہ دیگر 31 صوبوں میں رات 10 بجے سے صبح 4 بجے تک کرفیو رہے گا اور اس دوران تمام نقل و حرکت پر پابندی ہوگی۔

افغان وزارت داخلہ نے مزید کہا ہے کہ کرفیو تشدد کو روکنے اور طالبان کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لیے لگایا گیا ہے۔

دوسری جانب افغانستان کے متعدد علاقوں اور قصبوں میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے جبکہ قندھار شہرکے قریب طالبان جنگجوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان اس ہفتے شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔

اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے انخلاء کو جائز قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ اور اتحادی ممالک نےافغانستان میں یہ یقینی بنایا ہے کہ افغانستان میں غیر ملکی جہادی گروہ  ایک بار پھر پنپ نہیں سکتے اور مغرب کے خلاف کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بن سکتے۔


متعلقہ خبریں