خبردار! فتح کا چکھنا منع ہے، ٹوکیو اولمپکس کی انتظامیہ کا انتباہی پیغام

خبردار! فتح کا چکھنا منع ہے، ٹوکیو اولمپکس کی انتظامیہ کا انتباہی پیغام

ٹوکیو: خبردار! فتح کا چکھنا منع ہے۔ یہ انتباہی پیغام ٹوکیو اولمپکس 2020 کی انتظامیہ کی جانب سے شریک تمام کھلاڑیوں کو بھیجا گیا ہے۔ انتظامیہ نے بطور خاص اس پیغام کو اب بذریعہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ کے ذریعے بھی بھیجا ہے۔

اولمپکس 2020: ٹوکیو میں کورونا کیسز بڑھ گئے

عمومی طور پر اولمپکس سمیت بڑے ایونٹس کے فاتحین فرط جذبات سے ملغوب ہو کر جیتنے والے تمغے(میڈلز) کو یا تو زبان سے چکھتے ہیں اور یا پھر اسے کاٹ بھی لیتے ہیں۔

کھلاڑیوں کو اس کے لیے عموماً فوٹو گرافرز شہ دیتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں اس طرح بہترین پوز بنتا ہے جب کہ کھلاڑیوں کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسا ہی پوز دے کر تصویر بنوائیں جو ان کے لیے یادگار رہے۔

اولمپکس مقابلوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ سب سے پہلے 1904 میں فاتح نے جیتنے والا سونے کا تمغہ دانتوں سے چبایا تھا۔ وہ جنگ عظیم اول سے بھی پہلے کا دور تھا۔ اس کے بعد جیسے اولمپکس میں ملنے والے میڈلز کو چکھنے یا چبانے کی روایت پڑ گئی اور زیادہ تر کھلاڑیوں نے اس کو دہرایا۔

۔۔۔ لیکن اس مرتبہ ٹوکیو اولمپکس 2020 کی انتظامیہ کی جانب سے کھلاڑیوں کو ٹوئٹر پر انتباہی پیغام برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق اس لیے جاری کیا جا رہا ہے کہ کیونکہ جو تمغے فاتحین کو دیے جا رہے ہیں وہ دراصل جاپانی عوام کی جانب سے عطیہ کردہ ری سائیکل برقی آلات سے تیار ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی شرح کے درمیان منعقد ہونے والے مقابلوں میں بھی جب کھلاڑیوں نے جیت کی خوشی میں ملنے والے میڈلز کو چکھا تو انتظامیہ نے ٹوئٹر پر پیغامات جاری کیے۔

ٹوکیو اولمپکس: فلسطینیوں کی حمایت پر کھلاڑی ایونٹ سے باہر ہو گیا

رپورٹس کے مطابق ٹوکیو اولمپکس 2020 کے لیے تمغے تیار کرنے کی خاطر تقریباً دو سال تک کوشش کی گئی تاکہ تقریباً 5 ہزار سونے ، چاندی اور کانسی کے تمغے تیار کیے جاسکیں جو اولمپکس میں دیئے جائیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ری سائیکلنگ مہم نے تقریباً 80 ٹن پرانے موبائل فونز ، لیپ ٹاپ اور دیگر آلات جمع کرکے ان سے مجموعی طور پر 32 کلو سونے ، 3،492.7 کلو گرام چاندی اور ،199.9.9 کلو گرام کانسی کے تمغے تیار کیے ہیں۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اولمپکس میں دیے جانے والے تمغے صرف ایک فیصد سونے سے تیار ہوتے ہیں جنہیں دانتوں سے توڑنے کی کوشش میں انہیں نقصان پہنچ سکتا ہے وگرنہ اصلی سونا تو انتہائی نرم دھات ہے جو باآسانی مڑ بھی جاتی ہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق اس حوالے سے اولمپک مورخ ڈیوڈ والچینسکی نے سی این این کو بتایا ہے کہ تمغوں کا دانتوں سے چکھنا دراصل فوٹوگرافروں کا جنون بن گیا ہے۔

ٹوکیو اولمپکس: 13سالہ بچی نے اسکیٹ بورڈنگ میں سونے کا تمغہ جیت لیا

انہوں ںے امریکی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ فوٹو گرافرز اس کو ایک مشہور شاٹ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگتا ہے کہ سب کچھ کھلاڑی اپنے طور پر کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں