45سال قبل مردہ قرار دیا گیا شخص زندہ گھر لوٹ آیا


سال 1976 میں انڈین ایئرلائن کا ایک جہاز ممبئی سے مدراس جاتے ہوئے انجن فیل ہونے کے سبب حادثے کا شکار ہوا اور مبینہ طور پر اس میں سوار تمام95 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

خیلج فارس میں روزگار کی تلاش کیلئے جانیوالا بھارتی ریاست کیرالا کے ایک گاؤں سستھام کوٹا کا رہائشی ساجد تھونگل بھی اس جہاز میں سوار تھا۔

جہاز حادثے کے بعد تمام مسافروں کو مردہ قرار دے دیا گیا اور ساجد کے گھر والوں نے اسے بھی مردہ سمجھ کر تمام رسومات ادا کیں۔

ساجد معجزاتی طور پر حادثے میں زندہ بچ گیا لیکن اس نے اپنے گھر والوں کے اپنے متعلق نہ بتانے کا فیصلہ اور ابوظہبی چلا گیا۔

بقول ساجد وہ چاہتا تھا کہ ایک کامیاب کاروباری آدمی بن کر گھر واپس جائے اور اہلخانہ کو اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دے۔

والدین، تین بھائیوں اورچار بہنوں کو یقین ہوگیا تھا کہ ساجد اب اس دنیا میں نہیں رہا۔ دوسری جانب مبینہ ہلاک شخص نے ابوظہبی میں بھارتی ثقافت کے فروغ کیلئے ہندوستانی فلموں کی تشہیر کا کام شروع کر دیا۔

وہ سال1982 میں ایک بار ممبئی بھی آیا تاکہ اپنا کاروبار کر سکے۔ کئی ملازمتوں اور مختلف قسم کے کاروبار کرنے کے بعد ساجد کے دل میں خوف پیدا ہوگیا کہ اگر وہ گھر گیا تو اہلخانہ اسے ایک ناکام شخص سمجھیں گے۔

اس نے کامیاب بزنس مین بننے تک گھر والوں سے نہ ملنے کا فیصلہ کیا۔

سال2019 میں ساجد کی ملاقات کے ایم فلپ سے ہوئی جو بچھڑے ہوئے پیاروں کو آپس میں ملانے کا کام کرتے تھے۔ ساجد نے بتایا کہ اگر یہ لوگ مجھے تلاش نہ کرتے تو شائد میں اپنے خاندان سے ملے بغیر ہی حقیقی موت مر جاتا۔

کے ایم فلپ نے ساجد کو منانے کے بعد اپنے ایک کارکن کو اس کے گھر حالات معلوم کرنے کیلئے بھیجا۔ ساجد کا والد2012 میں انتقال کرگیا تھا لیکن اس کی والدہ، بیوی اور بھائی زندہ تھے۔

اہلخانہ کو جب ساجد کے متعلق بتایا گیا تو وہ یہ جان کر حیران رہ گئے وہ زندہ اور دبئی میں رہائش پذیر ہے۔

مسٹر فلپ کے مطابق جب وہ پہلی بار ساجد سے ملے تو وہ(ساجد) ذہنی دباؤ کا شکار تھا اور اسے راضی کرنے میں بڑی مشکل ہوئی۔

ساجد جس کی عمر اب70 برس ہوچکی ہے وہ جلد بھارت اپنے اہل خانہ سے ملنے جائیں گے جہاں گاؤں میں ان کی آمد کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔


متعلقہ خبریں