جبری شادیوں میں پاکستانی نژاد برطانوی کمیونٹی سب سے آگے

ہوائی فائرنگ پر دلہن کا شادی سے انکار

لندن: برطانیہ میں 2017 کے دوران جبری شادیوں کے سب سے زیادہ واقعات پاکستانی نژاد برطانوی کمیونٹی میں ہوئے۔

برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں برطانوی شہریوں کی جبری شادی کے سب سے زیادہ  439  واقعات رپورٹ ہوئے۔ 2017 میں جبری شادی کے رپورٹ ہونے والے واقعات کی کُل تعداد ایک ہزار 196 تھی جبکہ 2016 میں بھی جبری شادی کے سب سے زیادہ واقعات پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کے ہی رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 612 تھی۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ 2017 میں گزشتہ سالوں کی نسبت جبری شادیوں کی تعداد میں کمی آئی تاہم ان کی شرح دیگر ممالک کی نسبت اب بھی غیر معمولی طور پر سب سے زیادہ ہے۔

فہرست میں دوسرا نمبر بنگلہ دیش کا ہے جہاں سے 139 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ صومالیہ 91  اور بھارت  82 کیسز کے ساتھ بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔

پاکستان سے رپورٹ ہونے والے کیسز میں 346 خواتین اور 92  مرد ہیں جبکہ  پانچ  کیسز ایسے ہیں جن میں جنس کے بارے میں رپورٹ نہیں کیا گیا۔ جبری شادیوں کے 60 ایسے کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں جن میں متاثرہ افراد 16 سال سے کم عمر پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہیں۔
برطانوی وزارت  داخلہ کے مطابق 2017 میں 120  ایسے کیسز سامنے آئے جن میں برطانیہ میں ہی جبری شادیوں کی کوشش کی گئی تھی۔
برطانیہ میں جبری شادی فوجداری جرم ہے، برطانوی حکومت کی تشریح کے مطابق جبری شادی وہ ہے جہاں ایک یا دونوں افراد کو تشدد، ڈرا دھمکا کر یا ذہنی و مالی دباؤ ڈال کر شادی پر مجبور کیا گیا ہو۔


متعلقہ خبریں