افغانستان کے مختلف صوبوں میں شدید جھڑپیں جاری


کابل: افغانستان کے مختلف صوبوں میں شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حکومتی حکام نے کہا ہے کہ اگر مدد نہ ملی تو ہلمند شہر حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو جائے گا جبکہ جھڑپوں نے ہرات کے مغربی علاقوں میں شدت اختیار کر لی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق غزنی میں طالبان نے داڑھی تراشنے اور اسمارٹ فون کے استعمال سے منع کر دیا ہے۔ لشکر گاہ اور قندھار شہر میں بھی افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

افغان فورسز نے جھڑپوں کے دوران درجنوں جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ افغان فضائیہ کی جانب سے بھی طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔

دوسری طرف افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ جنگی حالات میں تبدیلی کی ضرورت ہے اور طالبان امن کے لیے بات کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزطالبان افغانستان کے تین بڑے شہروں میں داخل ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان امن اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان کے تین بڑے شہروں میں طالبان کے حملے جاری ہیں اور طالبان افغانستان کے تین بڑے شہر ہرات، لشکر گاہ اور قندھار میں داخل ہو چکے ہیں۔

افغان اسپیشل فورسز کے دستے لشکر گاہ کی جانب بھیجے جا رہے ہیں۔

گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو امن اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا تھا۔ افغان صدر نے کابینہ کے پہلے ڈیجیٹل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان ہمارے مستقبل کو ماضی جیسا بنانا چاہتے ہیں اور طالبان کی طرف سے جنگ بندی تک انہیں امن عمل میں شامل نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان امن مذاکرات پر مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور اگلے 6 ماہ میں افغانستان میں سیکیورٹی صورت حال میں بہتری آئے گی۔


متعلقہ خبریں