ای الیون برساتی نالے کی چوڑائی کم کرنے کی منظوری سی ڈی اے نے خود دی

ای الیون برساتی نالے کی چوڑائی کم کرنے کی منظوری سی ڈی اے نے خود دی

وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے افسران نے خود ہی اسلام آباد کے سیکٹرای الیون کے برساتی نالے کی چوڑائی 40 فٹ سے 18 فٹ تک محدود کرنے کی منظوری دی تھی۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے سیکٹر ای الیون میں بارش کے بعد شدید سیلاب آیا تھا اور پانی گھرں میں بھی داخل ہوگیا تھا۔ سیلاب کے باعث گاڑیاں بہہ گئی تھیں اور ایک خاتون اور اس کے بچے کی موت بھی واقع ہوئی تھی۔

مؤقر انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے کے پلاننگ ونگ نے 2007 میں ای الیون سیکٹر میں قائم پاکستان میڈیکل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی (پی ایم سی ایچ ایس) کے لے آؤٹ پلان کی منظوری دی تھی۔

سال 2007  میں سی ڈی اے نے لے آؤٹ پلان میں برساتی نالے کی چوڑائی 40 فٹ رکھنے کی منظوری دی تھی۔ سال 2012 میں نجی ہاوسنگ سوسائٹی نے سی ڈی اے سے اپنے لے آؤٹ پلان کی دوبارہ توثیق کروالی اور نالے کی چوڑائی 40 فٹ سے کم کرکے 18 فٹ کروانے کی منظوری لے لی۔

ذرائع کے مطابق سی ڈی اے سے لے آؤٹ پلان کی منظوری کے بعد پاکستان میڈیکل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی نے ای الیون سیکٹر کی گلی نمبر 2  کی چوڑائی کو کم کرکے 18 فٹ کردیا۔

ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کی جانب سے 2012 میں منظور کیا گیا لے آؤٹ پلان جلد وزیراعظم عمران خان اور وفاقی حکومت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں بارش کے بعد شدید سیلاب کیوں آیا؟

ڈان اخبار کے مطابق سی ڈی اے سے لے آؤٹ پلان کی منظوری کے بعد ہاؤسنگ سوسائٹی نے سڑک کی تعمیر اور نالے کے دونوں اطراف تجارتی اور رہائشی پلاٹوں کو تراش کر برساتی نالے کی چوڑائی کو مزید تنگ کردیا۔

اسلام آباد کا سیکٹر ای الیون کئی نجی رہائشی سکیموں پر مشتمل ہے اور ان ہاؤسنگ سکیموں اور بلند عمارتوں نے اس سیکٹر سے گزرنے والے برساتی نالے کو تنگ کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی طرف سے دیکھی گئی دستاویزات کے مطابق 2012 میں ممبر پلاننگ عزیز قریشی، ڈائریکٹر جنرل (پلاننگ) غلام سرور سندھو، ڈائریکٹر عاشق علی غوری، ڈپٹی ڈائریکٹر ظفر اقبال ظفر اور اس وقت کے پراجیکٹ منیجر لیاقت محی الدین قادری نے نجی سوسائٹی کا لے آؤٹ پلان منظور کرلیا اوراس پر عملدرآمد کروایا۔

تاہم اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر ظفر اقبال ظفر نے ایک الگ نوٹ میں لے آؤٹ پلان کے حقائق پر روشنی ڈالی تھی لیکن اس کے باوجود سوسائٹی کا لے آؤٹ پلان منظور کرلیا گیا۔

انہوں نے کیس فائل کے پیرا 56 میں نشاندہی کی تھی کہ سڑک کی مغربی پہاڑی کی جانب گلی نمبر 2 (وہی گلی جہاں حالیہ سیلاب کی وجہ سے دو افراد ہلاک ہوئے تھے) کی چوڑائی 30 فٹ ہے جس کے اطراف 16 تجارتی اور 20 رہائشی پلاٹوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ظفر اقبال نے مزید لکھا تھا کہ پہلے منظور شدہ لے آؤٹ پلان میں گلی نمبر 2 تھی ہی نہیں اور نالے کی چوڑائی 40 فٹ تھی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نالہ کی چوڑائی کم کرنے کے حوالے سے پہلے ہی کئی عدالتی مقدمات چل رہے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نے واضح کیا تھا کہ کوئی گلی 40 فٹ سے کم نہیں ہو گی اور کیس کو مزید احکامات کے لیے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم اس کے باوجود  سی ڈی اے پلاننگ ونگ نے فائل پر کارروائی جاری رکھی۔ ڈپٹی ڈائرکٹر کے اس نوٹ کے بعد سندھو نے کیس کو ممبر پلاننگ کے پاس منظوری کے لیے بھیجا اور انہوں نے اعترضات کو نظرانداز کرتے ہوئے اسے منظور کرلیا۔

سندھو سے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ ماتحت افسران کی سفارشات کے بعد انہوں نے کیس کو ممبر پلاننگ کو پیش کیا تھا، جسے انہوں نے منظور کیا۔

انہوں نے کہا کہ نجی ہاؤسنگ اسکیم کے کنسلٹنٹ نے ممبر پلاننگ کے آفس میں پریزنٹیشن بھی دی تھی، جس کے بعد ممبر پلاننگ نے پہلے سے منظور شدہ  لے آؤٹ پلان کی منظوری دی۔

نالے کی چوڑائی کم کرنے سے متعلق فائل منظور کرنے کے سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کے کنسلٹنٹ کی سفارشات پر نالہ کی چوڑائی 18 فٹ کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔اس حوالے سے کنسلٹنٹ نے پچھلے ایک سو سا کا ڈیٹا اکھٹا کیا تھا۔

سندھو نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں حالیہ سیلاب نالے کی چوڑائی کم ہونے کے سبب نہیں آیا۔


متعلقہ خبریں