نور مقدم کیس: ملزم ظاہر جعفر کے گرفتار والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ


اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے گرفتار والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد سہیل نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے گرفتار والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

ملزمان ذاکر جعفر اور انکی اہلیہ کے وکلاء نے ضمانت کی درخواستوں پر دلائل دیتے ہوئے مختلف کیسوں اور فیصلوں کا حوالہ دیا۔

ملزمان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پہلے دن سے میرے موکل نے قتل کی مذمت کی ہے، ہم متاثرہ فریق کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں ہیں۔

نور مقدم کیس: ملزم کو پولیس مقابلے میں تو نہیں مروا سکتا، وزیر داخلہ

درخواست گزار کو یہ علم نہیں تھا کہ گھر میں کیا ہورہا ہے، صرف والدین سے بیٹے کی کال پر رابطے ہونے کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا جبکہ ماں اور بیٹے کا رابطہ ہونا کوئی جرم تو نہیں۔

جس پر پبلک پراسیکیوٹر نسیم ضیا نے اعتراض اٹھایا کہ ملزم کی والدین کے ساتھ بات ہورہی تھی لیکن انہوں نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب نوکر نے والدین کو کال کی تو اس وقت وہاں قتل ہورہا تھا لیکن انہوں نے پولیس کی بجائے تھراپی ورک والوں کو بھیجا۔

ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے پسٹل بھی ریکور ہوا ہے جو ملزم کے باپ ذاکر جعفر کے نام پر ہ، اس اسٹیج پر ضمانت کی درخواست مسترد ہونی چاہیے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل سنایا جائے گا۔

نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کی طبیعت ناساز، اسپتال میں چیک اپ


متعلقہ خبریں