طالبان کنٹرول سنبھال لیں تو ہمارے سفارتخانے کو نشانہ نہ بنائیں، امریکی کوشش

America

نیویارک: امریکی سفارتکاروں نے افغان طالبان سے یہ یقین دہانی حاصل کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں کہ اگر وہ ملک کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں تو امریکی سفارتخانے پر حملہ نہ کریں۔

طالبان نے اشرف غنی کے آبائی صوبے کا کنٹرول سنبھال لیا: کابل 87کلومیٹر دور

امریکہ کے مؤقر اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق اس وقت امریکی سفارتکاروں نے طالبان سے کہا ہے کہ اگر وہ امریکی امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ملک پہ کنٹرول کے بعد کابل میں قائم امریکی سفارتخانے کو نشانہ نہ بنانے کی یقین دہانی کرائیں۔

اخبار کے مطابق افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی نمائندہ خصوصی برائے امن عمل زلمے خلیل زاد کی سربراہی میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان میں امریکی سفارتخانے پر متعین 1400 فوجیوں کو وطن واپس بھیج رہا ہے اور اب وہاں صرف سفارتی عملہ ہی موجود رہے گا۔

امریکہ اپنے شہریوں کے لیے یہ ہدایت جاری کرچکا ہے کہ اگر وہ امریکی حکومت کے لیے کام نہیں کررہے ہیں تو فوری طور پر افغانستان چھوڑ دیں۔

حکومت کا افغانستان میں پھنسے صحافیوں کیلئے ویزا پالیسی میں نرمی کا فیصلہ

اس مقصد کے لیے امریکی شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کمرشل فلائٹس کے ذریعے سفر کو یقینی بنائیں۔

اخبار کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے  کہ افغانستان میں امریکی سفارتخانہ کھلا رہے گا اور اپنا سفارتی کام بھی انجام دیتا رہے گا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کا البتہ یہ کہنا ضرور تھا کہ طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے سبب ہمیں شدید تحفظات ہیں۔

طالبان کی پیشقدمی: اقوام متحدہ کی افغانستان کے ہمسائیہ ممالک سے بارڈر کھولنے کی اپیل

اخبار کے مطابق زلمے خلیل زاد پر امید ہیں کہ وہ طالبان رہنماؤں کو اس بات پر قائل کر لیں گے کہ افغانستان میں سفارتخانے کھلے اور محفوظ رہیں کیونکہ اگر طالبان کو امریکی امداد اور دیگر معاونت چاہیے تو انہیں لازمی اس بات کو تسلیم کرنا ہو گا۔


متعلقہ خبریں