کے پی حکومت نے سی این جی اسٹیشن مینیجر کو اسپتال کا سربراہ بنا دیا


پشاور: حکومتی دعووں اور عمومی تاثر کے برعکس خیبرپختونخوا حکومت کے شعبہ صحت نے سی این جی اسٹیشن کے مینیجر کو سرکاری اسپتال کا سربراہ مقرر کر دیا۔

’ہم نیوز‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق پرویزخٹک نے ضلع نوشہرہ میں سی این جی اسٹیشن مینیجر ظاہرقاضی کو سرکاری اسپتال کا میڈیکل ڈائریکٹر(ایم ایس) تعینات کیا۔ میڈیکل ڈائریکٹر کی تنخواہ چار لاکھ مقرر کی گئی ہے جب کہ دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں۔

اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اسپتال کی انتظامی پوسٹ کے لیے ڈگری اور متعلقہ فیلڈ میں تین سال کا تجربہ ضروری ہے جب کہ ڈاکٹر ظاہر قاضی محض سی این جی اسٹیشن چلانے کا تین سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ ان کی میڈیکل ڈگری بھی محض ایم بی بی ایس کی ہے جو پوزیشن کے لئے طے شدہ میرٹ پر پورا نہیں اترتی۔

ذرائع کے مطابق صوبائی محکمہ صحت نے بغیر اشتہار اور تجربہ کے تین لاکھ روپے تنخواہ پر نرسنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی بھی کی ہے۔

محکمہ صحت کے حکام  نے اس معاملے پر بات کرتے ہو کہا کہ میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی) ایکٹ 2015 کے تحت بڑے اسپتال خود مختار ہیں۔ تاہم شکایت کے حوالے سے حکام نے کہا ہے کہ چھان بین کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا میں کرپشن کے خاتمے کے لیے بنایا گیا ادارہ احتساب کمیشن خود کرپشن الزامات کی زد میں آگیا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے خیبرپختونخوا احتساب کمیشن میں غیر قانونی بھرتیوں پر انکوائری شروع کردی ہے۔

نیب کے مطابق احتساب کمیشن میں تمام تر بھرتیاں غیر قانونی طور پر کیے جانے اور ان میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور ایک صوبائی وزیر کے براہ راست ملوث ہونے کی شکایت موصول ہوئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو آئندہ چند روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔


متعلقہ خبریں