اب افغانستان آزاد ہے، سیاسی نظام ہوگا، خواتین پڑھیں، کام بھی کریں، ترجمان طالبان



ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ آج ان کے لیےتاریخی دن ہے اور وہ  تاریخی فتح پرافغان عوام اورمجاہدین کومبارکبادپیش کرتے ہیں۔ افغانستان میں اب بھی سیاسی نظام بن رہا ہے اور اس سلسلے میں مشاورت جاری ہے۔

کابل میں پہلی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ آزادی کا حصول ہر قوم کا حق ہے۔  ہمیں فخر ہے کہ ہم نے آزادی چھین لی۔

ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی لاپتہ ہیں اور ہمیں ان کے متعلق کچھ معلوم نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان سے زیادہ کوئی ملک افغانستان میں امن کا خواہاں نہیں، عمران خان

ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ کسی سے سیاسی انتقام نہیں لیا جائے  گا۔ طالبان کی کسی سے دشمنی نہیں اور طالبان نہیں چاہتے کہ افغانستان کے حالات خراب رہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل میں سفارتخانوں اور عوام کے جان ومال کو محفوظ بنائیں گے ۔ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔

امریکا اوراپنے پڑوسیوں کویقین دلاتے ہیں کہ افغان سرزمین کسی کےخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہم اپنے عوام کےجان ومان کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔

افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان ہرممکن مدد کرے گا، آرمی چیف

مجاہدین کےکابل میں داخل ہونےکےبعدکسی کوتکلیف نہیں پہنچائی۔ ہراس شخص کومعاف کردیا جو ہمارے خلاف کھڑا تھا۔

انہوں نے کہا یقین دلاتے ہیں افغانستان میں موجودتمام سفارتخانوں کوتحفظ دیں گے۔ سیاسی نظام کی تشکیل کیلئےمشاورت جاری ہے۔

خواتین پرپابندی نہیں لگائیں گے۔ شرعی حدودمیں رہ کرخواتین کوکام کی اجازت دیں گے۔ اقلیتوں کاتحفظ یقینی بنائیں گے۔ میڈیا آزاد ہے اوراس کا تعاون چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملاعبدالغنی برادر 20 سال بعد وطن واپس پہنچ گئے

کابل کےشہری بلاخوف وخطرمعمولات زندگی جاری رکھیں۔ توقع کرتےہیں عالمی برادری ہمارےساتھ براہ راست بات کرے گی۔

طالبان ترجمان نے کہا قومی مفاد ہمارے لیےسب سےمقدم ہے۔ ہم سب کیلئےایک متحدہ افغانستان چاہتےہیں۔ ایسی حکومت تشکیل دیں گےجومسلط نہیں بلکہ لوگوں کی خدمت کرےگی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت افغانستان میں ترقیاتی منصوبے جاری رکھ سکتا ہے،ترجمان افغان طالبان

سب سے بڑاہدف افغان سرزمین کوآزاد کرنا تھاجس میں کامیاب ہوگئے۔ مقصداقتدارحاصل کرنانہیں تھا، اسلامی نظام تھا. ہم نے پہلے کہا تھا کہ اگرکوئی اوراسلامی نظام لائے گا تو ان کا ساتھ دیں گے.

تمام افغان ہمارے بھائی ہیں، بلاخوف معمولات زندگی جاری رکھیں۔ موجودہ طالبان پہلےکےمقابلےمیں بہت بدل چکے ہیں، 20سالہ جنگ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ اپنےمذہب کےمطابق قوانین بنانا ہمار ابنیادی حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے افغان طالبان پر پابندی لگادی

انہوں نے کہا کہ فیس بک آزادی اظہار کی بات کرتا ہے اور ہماری پوسٹ ڈیلیٹ کر دیتا ہے۔ پاکستان، روس اور چین کیساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن ہم کسی بلاک کا حصہ نہیں ہیں۔

افغانستان میں اگرمنشیات موجود ہےتو اسےتلف کیا جائےگا۔ افغانستان کی تمام سرحدوں پر طالبان کا قبضہ ہے۔ کابل میں موجودتمام غیرملکیوں کاتحفظ ہمارافرض ہے۔

 


متعلقہ خبریں