گریٹراقبال پارک واقعہ: لڑکی نے آپ بیتی سنا دی

گریٹر اقبال پارک کیس، 98 افراد رہا

لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی نے کہا ہے کہ کافی سارے لڑکے ہمارے پاس سیلفی لینے کیلئے آ رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکے ہمارے اوپر دباؤ ڈالتے ڈالتے مینار کے جنگلے کے قریب لے گئے۔ جنگلے کے قریب ایک گیٹ تھا۔ گیٹ کے چوکیدار نے کہا میں لڑکی کو اندر کر لیتا ہوں لیکن دیگر لوگ باہر ہی رہیں۔

لڑکی نے بتایا کہ ہم جنگلے کے اندر چلے گئے لیکن وہ سب لوگ بھی اندر آ گئے۔ وہاں ایک پانی کا تالاب تھا اور میرے پاس آپشن تھا کہ میں اس میں گر جاؤں، میری ٹیم بھی کہہ رہی تھی کہ آپ وہاں محفوظ ہو جائیں گی۔ لیکن وہ کافی گہرا تھا میں نہیں کود پائی۔

یہ بھی پڑھیں: گریٹر اقبال پارک مقدمہ، عمر قید یا سزائے موت ہوسکتی ہے، آئی جی پنجاب

مظلوم لڑکی نے بتایا کہ انہوں نے 15 پر کال بھی کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ شام6:30 سے رات9 بجے تک میں ٹارچر ہوتی رہی۔ لوگ میرے بال کھینچ  رہے تھے اور کہہ رہے تھی یہ ناٹک کر رہی ہوگی شائد۔

لڑکی کا کہنا تھا کہ ایک لڑکی اگر اپنے ملک، اپنے شہر میں محفوظ نہیں ہے تو وہ دنیا میں کہیں بھی محفوظ نہیں ہے۔ میں وہاں تھوڑی دیر کیلئے گئی تھی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں میرے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا۔

لڑکی کا کہنا تھا کہ جب ایک عورت کیساتھ سرعام اس طرح کیا جاتا ہے تو اُس کے پاس کچھ بھی نہیں بچتا۔ اس وقت میں اللہ سے ایک لفظ بولا کہ مجھے زمین میں کیوں نہیں سما رہا۔

میرے جسم کا کوئی حصہ نہیں جہاں نشان نہ ہو، میں مناسب لباس پہن کر گئی تھی، میرا لباس فحش نہیں تھا۔ جو لوگ مجھے بچا رہے تھے وہی لوگ مجھے اچھال رہے تھے۔ ایک کپڑے اتارتا تھا تو دوسرا اسے کھینچنے کی کوشش کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور واقعہ: ملزمان کی شناخت کے لیے اشتہار جاری، نادرا بھی متحرک

مظلوم لڑکی نے بتایا کہ میرے سامنے دو بار پولیس کو کال کی گئی، پولیس کو میں نے بتایا کہ’پلیز ہیلپ‘۔ مجھے تشدد کا نشانہ بنانے والوں میں اکثر کی شکلیں یاد ہیں میں پہچان سکتی ہوں۔

اس نے کہا سارے کنارے جب گھوم لیے تو مجھے ایسا لگا کہ آگے راستہ ختم ہوگیا، میں اپنی ٹیم کے ممبر کو بولا اب سانس ختم ہوگیا ہے۔ پھر ایک بچہ آیا اس نے میرے منہ میں پانی ڈالنے کی کوشش اور لوگوں کو کہا کہ’تم پاگل ہوگئے ہو لڑکی بالکل ختم ہوگئی ہے‘۔

ڈیلی پاکستان کو انٹرویو دیتے ہوئے لڑکی نے بتایا’میں نے آخری لمحات میں اللہ سے صرف ایک ہی لفظ بولا تھا کہ اگرمیں زندہ بچی تو کس کام کی، میرے پاس تو جینے کی وجہ ہی نہیں بچی‘۔


متعلقہ خبریں