کابل میں رہتا تو انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا، واپسی کے لیے پر امید ہوں: اشرف غنی

اشرف غنی لاکھوں ڈالرز کے ساتھ فرار ہوئے، ثبوت دے سکتا ہوں: سابق سیکورٹی چیف

کابل: افغانستان کے مفرور صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ انہوں نے خون خرابے سے بچنے کے لیے کابل کو چھوڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کابل میں رہتے تو خونریزی کا خدشہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کابل میں رہتا تو بہت سی انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا۔

اشرف غنی کو گرفتار کرائیں، لوٹی ہوئی دولت واپس دلوائیں: انٹرپول سے اپیل

ہم نیوز کے مطابق افغانستان سے فرار ہونے کے بعد اپنے پہلے ویڈیو پیغام میں انہوں نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجبوری میں افغانستان سے گیا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا اچانک افغانستان چھوڑنا امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تھا۔

مفرور افغان صدراشرف غنی نے کہا کہ وہ افغانستان کے مستقبل کے لیے فکر مند ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ کثیر رقم ساتھ لے جانے کی اطلاعات بے بنیاد ہیں۔ انہون ںے کہا کہ لوگ صورتحال سے آگاہ ہوئے بغیر ہی طعنہ دے رہے ہیں۔

اشرف غنی نے متحدہ عرب امارات میں پناہ لے لی

اشرف غنی نے کہا کہ وہ افغانستان کے لوگوں سے محبت کرتے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ان سے قبل بھی بہت سے افغان لیڈر ملک سے باہر گئے اور پھر واپس آگئے۔ انہوں ںے کہا کہ وہ واپسی کے لیے پر امید ہیں۔ ان کا کہنا تھا ان کی زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ کتاب ہے۔

ہم نیوز کے مطابق مفرور صدر اشرف غنی نے دعویٰ کیا کہ ان پر جو بھی الزامات لگے وہ جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن کابل میں آکر ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں مجھے تلاش کر رہے تھے۔

اشرف غنی چار گاڑیاں، ایک ہیلی کاپٹر ڈالروں سے بھر کرنکلا،اضافی رقم پھینکنی پڑی

افغانستان کے مفرور صدر ںے کہا کہ کابل میں کوئی خونریزی نہیں ہوئی جو اللہ کا بڑا احسان ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان ایک مرتبہ پھر آزاد ہو گا اور ترقی کے راستے پر گامزن ہوگا۔


متعلقہ خبریں