جنگ کے بعد افغانستان سے نکلتے ہوئےافراتفری تو ہونا ہی تھی،بائیڈن


امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ دو دہائیو ں کی جنگ کے بعد افغانستان سے نکلتے وقت افراتفری تو ہونا ہی تھی۔ سمجھ نہیں آتی کہ افراتفری کے بغیر انخلاکیسے ممکن تھا؟۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلا میں طالبان کا تعاون حاصل ہے تاہم وہاں کئی سفارتخانے بند ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: بھارت کے سفارتی عملے کو ایئرپورٹ طالبان نے اپنی حفاظت میں پہنچایا

بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکی شہری بھی نکل آئے مگر جنھوں نے ہماری مدد کی انہیں وہاں سے نکالنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع  کا کہنا ہے کہ کابل سے لوگوں کو جلد نکالنے کی کوشش کریں گے۔امریکی فورسز جتنا ممکن ہو سکا کابل سے لوگوں سے نکالیں گی۔

طالبان کے ساتھ بات چیت کا رابطہ بحال ہےتاکہ بغیر کسی رکاوٹ انخلا کا عمل مکمل ہو سکے۔لوگوں کو کابل ائیر پورٹ تک پہنچنے کیلئے طالبان کی چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں رہتا تو انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا، واپسی کے لیے پر امید ہوں: اشرف غنی

امریکی افواج کی توجہ کابل ائیر پورٹ کی سیکیورٹی پر ہے۔امریکی فوج کابل ائیر پورٹ تک آنے میں لوگوں کی مدد نہیں کر سکتی۔ غیر ملکی اور افغان شہری کابل سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں ۔


متعلقہ خبریں