سرکاری ڈاکٹرز کی تنخواہ دو کروڑ سالانہ

پنجاب کے 90 فیصد ایم ایل اوز ناتجربہ کار قرار

آمدن کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کے پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں کی آمدن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور فیملی ڈاکٹرز کی سالانہ تنخوا ایک لاکھ پاؤنڈ (دو کروڑ 23 لاکھ 99 ہزار 5 سو روپے)  ہوگئی ہے۔

برطانوی آن لائن اخبار دی میل کی رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے بحران کے باوجود برطانوی پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں کی آمدن میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار  کے مطابق گزشتہ چار سالوں کے دوران جی پی (جنرل پریکٹیشنر) ڈاکٹروں کی آمدنی میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

فیملی ڈاکٹرز کی تنخواہوں اور آمدن میں میں اضافے کے باوجود لاکھوں کی تعداد میں مریضوں کو اپنی باری کے لیے ہفتوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں ڈاکٹروں کی تنخواہیں پنجاب کے برابر کرنے کی منظوری

دوسری جانب صحت کے حکام خبردار کیا ہے کہ کورونا وبا کے سبب صرف آدھے مریض اسپتال جاتے ہیں جبکہ باقی مریضوں کا “زوم میڈیسن” کے تحت آن لائن یا فون کے ذریعے  علاج کیا جاتا ہے جس سے امراض کی تشخیص اور صحیح علاج معالجے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

رواں سال مئی میں این ایچ ایس انگلینڈ نے  ڈاکٹروں کو ایک خط میں کہا گیا تھا کہ وہ مریضوں کو ذاتی ملاقات کی پیشکش کو یقینی بنائیں۔

این ایچ ایس کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2019-20 میں انگلینڈ میں اوسط جی پی ڈاکٹروں نے ٹیکس ادا کرنے کے بعد  ایک لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ کمایا جو کہ نرسوں کی آمدن سے تین گنا زیادہ ہے۔ انگلینڈ میں نرسوں کی اوسط آمدن 33،384  سالانہ ہے۔ نرسوں کو اپنی تنخواہوں میں اضافے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔


متعلقہ خبریں