امریکی صدر جوبائیڈن اور امریکی حکام کے بیانات میں تضاد

امریکہ نے طالبان کو انعام کی آفر کر دی

امریکی صدر جوبائیڈن کو پریس بریفنگ کےدوران ہونے والے سوالات کے جوابات پر تنقید کا سامنا ہے.

امریکی صدر صحافی کے سوال کا پہلا حصہ ہی بھول گئے۔ قطر کے دارالحکومت کو داہو کہتے رہے۔ افغانستان سے متعلق کئی بیانات امریکی حکام کے موقف سے متصادم دیے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان سے القاعدہ جماعت ختم ہو چکی۔ یہ بیان پینٹا گون کے  موقف سے براہ راست متصادم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسامہ بن لادن نے القاعدہ کو جو بائیڈن کو قتل کرنے سے کیوں منع کیا تھا؟

پینٹا گون کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ طالبان نے القاعدہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھا ہے اور افغانستان میں دہشت گرد گروہ کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کیں۔طالبان امن معاہدے کے تحت امریکی انخلاء کی ایک اہم شق یہ تھی۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے یہ بھی کہا ہے کہ  افغانستان میں اب تک امریکی پاسپورٹ رکھنے والے ہر شخص کو ایئرپورٹ تک جانے دیا ہے

امریکی وزیر دفاع نے صدر جوبائیڈن کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکیوں کو ایئرپورٹ جاتےہوئے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، امریکیوں پر طالبان کے تشدد کی رپورٹس علم میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے دہشتگردوں کو دوبارہ اپنے لیے خطرہ نہیں بننے دیں گے، اسٹولٹن برگ

امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا ، ‘میں نے دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں  کی طرف سے ہماری ساکھ سے متعلق کوئی سوال نہیں دیکھا جبکہ  برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بدھ کے روز صدر کے افغانستان سے انخلا پر کڑی تنقید کی تھی۔

امریکی صدر طالبان پر اعتبار کرنے کے سوال کو بھی گول کر گئے صحافی سے کہا وہ سوال کا پہلا حصہ بھول گئے ہیں۔ جوبائیڈن قطر کے دارالحکومت دوحہ کو “داہو” کہتے رہے۔


متعلقہ خبریں