جیل میں قیدیوں سے بدسلوکی: ایرانی جیل کے سربراہ کا اعتراف، معافی مانگ لی

جیل میں قیدیوں سے بدسلوکی: ایرانی جیل کے سربراہ کا اعتراف، معافی مانگ لی

تہران: ایرانی جیل کے سربراہ محمد مہدی حاج محمدی نے اعتراف کیا ہے کہ منظرعام پر آنے والی ویڈیوز اصلی ہیں جن میں اوین جیل میں ہونے والے بدسلوکی کے واقعات دکھائے گئے ہیں۔

تباہ حال معیشت، بڑھتا کورونا، ایرانی صدر کو آتے ہی چیلنجز

انہوں نے منگل کو اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ناقابل قبول رویوں کی ذمہ داری قبول کرچکے ہیں۔

محمد مہدی حاج محمدی کا یہ بیان عالمی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران کی جیل کے کچھ حصوں کی ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں۔ ان ویڈیوز میں شمالی ایران میں واقع جیل میں ہونے والی بدسلوکیوں کے واقعات دکھائے اور بتائے گئے ہیں۔

منظرعام پر آنے والی ویڈیوز کو ہیکر کا گروپ ظاہر کرنے والوں کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری کیا گیا ہے۔

ایران کی اوین جیل کے متعلق عام تاثر ہے کہ وہاں صرف ان قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جن کے مغربی ممالک سے روابط و تعلقات ہوں۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی جیل کے سربراہ حاج محمدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے پیغام میں دعویٰ کیا ہے کہ اس طرح کے تلخ واقعات کا دوبارہ اعادہ نہیں ہونے دیا جائے گا اور جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ایران: شادی کی ترغیب کیلئے سرکاری ڈیٹنگ ایپ متعارف

حاج محمدی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ میں خدا، پیارے رہبر اعلیٰ، اپنی عظیم قوم اور جیل کے اعلیٰ کردار کے مالک افسران سے معافی مانگتا ہوں جن کی کوششوں کو ان غلط کاریوں کی وجہ سے نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق حاج محمدی کے بیان کو سرکاری ٹیلی ویژن سے باقاعدہ نشر کیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی جیل کے سربراہ حاج محمدی نے اپنے بیان کے ساتھ ایسے کسی لائحہ عمل کا ذکر نہیں کیا ہے جس پر عمل درآمد کرکے وہ آئندہ اس قسم کے واقعات کا اعادہ نہیں ہونے دیں گے۔

ایران میں اوین جیل 1971 میں اس وقت قائم کی گئی تھی جب شاہ ایران کا دور حکومت تھا۔ اپنے قیام سے لے کر آج تک اس جیل میں بدسلوکی متعدد واقعات عالمی ذرائع ابلاغ میں رپورٹ ہو چکے ہیں۔

2009 میں بھی جب سابق ایرانی صدر محمود احمد نژاد کے دور ملک گیر مظاہرے ہوئے تھے تو گرفتار کیے جانے والے مظاہرین کو اسی اوین جیل میں رکھا گیا تھا۔

تہران اور واشنگٹن کے درمیان ڈیل کی رپورٹ بے بنیاد قرار

اس وقت جب بدسلوکی کی اطلاعات سامنے آئی تھیں تو ایران کے قانون سازوں نے جیل میں اصلاحات پر زور دیا تھا جس کے بعد وہاں جیل میں سی سی ٹی وی کیمرے لگا دیے گئے تھے۔

منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں با آسانی دیکھا جا سکتا ہے کہ پارکنگ ایریا  میں ایک ایک لاغر شخص ہے جو اپنے پاؤں پہ کھڑا ہونے کے بھی قابل نہیں ہے تو اسے زمین پر گھسیٹا جاتا ہے اور اس دوران اس کے کپڑے بھی اتر جاتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایک موقع پر دکھائی دیتا ہے کہ ایک مولوی صاحب بھی اس کے پاس سے گزرتے ہیں لیکن وہ اس پر کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں دکھائی دیتا ہے کہ جیل محافظ قیدی کی یونیفارم میں ملوث شخص کو مارتے ہیں جب کہ اسی دوران گارڈ ایک اور قیدی کو گھونسوں سے مارتا دکھائی دیتا ہے۔ محافظوں کو بنا ماسک کے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

ریڈیو فری یورپ سمیت دیگر عالمی اداروں کے مطابق ویڈیوز منظر عام پر لانے والے ہیکرز گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں ہونے والے جون کے صدارتی انتخابات کے دوران یہ ڈیٹا لیک ہوا تھا۔ ان انتخابات کے نتیجے میں موجودہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی منتخب ہوئے تھے۔

عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں متعدد روح فرسا مناظر ہیں۔ مثلاً ایک ویڈیو میں دکھائی دیتا ہے کہ ایک شخص اپنے بازوؤں کو آزاد کرانے کے لیے باتھ روم میں لگا ہوا آئینہ توڑ دیتا ہے جب کہ دوسری ویڈیو میں دکھائی دیتا ہے کہ جیل کے محافظوں نے بھی ایک دوسرے کو پیٹا ہے۔

العربیہ کے مطابق ویڈیوز میں دکھائی دیتا ہے کہ قیدی ایک ہی کمرے میں دیواروں کے ساتھ ایک کے اوپر ایک کی ترتیب سے بنائے گئے تین بستروں پر سوتے ہیں اور سردی سے بچنے کے لیے کمبل اوڑھتے ہیں۔

امریکہ، ایران پر عائد کردہ 1040 پابندیاں اٹھانے پر رضامند ہو گیا؟

عربی ویب سائٹ العربیہ کے مطابق ویڈیوز منظر عام پر لانے والے ہیکرز کے گروپ نے آن لائن اکاؤنٹ سے پیغام میں کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا ایران میں تمام سیاسی قیدیوں کی آزادی کے لیے ہماری آواز سنے۔


متعلقہ خبریں