خواتین چہرہ چھپائیں یا نہیں، ان کی مرضی! دارالحکومت تبدیل نہیں ہو گا: سہیل شاہین

طالبان ترجمان: آسٹریلوی فوجیوں پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ

دوحہ: طالبان حکومت میں خواتین اپنا چہرہ چھپائیں یا نہیں؟ یہ ان کی مرضی ہو گی۔ یہ بات دوحہ، قطر میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک خلیجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مستقبل میں خواتین کی تمام شعبوں میں رسائی ہوگی۔

طالبان کیلئے وادی پنچشیر پر کنٹرول حاصل کرنا کتنا مشکل؟

انہوں نے اس ضمن میں پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں کہا کہ کابل میں قائم میڈیا کے اداروں میں جو خواتین کام کر رہی ہیں وہ اسکارف پہنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی مرضی ہے کہ وہ اسکارف لیتی ہیں اور یا از خود نقاب پہنتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طلوع نیوز اور آریانہ نیوز اس حوالے سے بہترین عملی مثالیں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ نئی حکومت تمام افغان نمائندوں پر مشتمل ہوگی لیکن ہو سکتا ہے کہ نئی حکومت طالبان کے سابقہ دور حکومت کی طرح ہو جس میں سربراہ رئیس الوزرا ہوں۔

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ہم ایک آئین بنائیں گے کیونکہ جو پہلے آئین تھا وہ قبضے کے دور میں بنایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد افغانستان میں ایسا آئین بننا ضروری ہے جو افغان عوام کے مفاد میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس آئین میں مرد و خواتین سب کے حقوق درج ہوں گے۔

ترجمان کے مطابق حکومتی شکل واضح ہے کہ اس میں تمام افغان پارٹیاں شامل ہوں گی۔ انہوں ںے کہا کہ اس کے لیے افغان سیاستدانوں سے مشاورت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حکومت چاہتے ہیں جس میں افغان عوام کے نمائندے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی تشکیل میں زیادہ وقت لے لیا گیا ہے لیکن امید ہے کہ جلد اعلان ہو جائے گا۔

طالبان 31 اگست کے بعد انخلا کرنیوالوں کو محفوظ راستہ دینے کی ضمانت دیں، جی سیون

سہیل شاہین نے واضح کیا کہ پاکستان کا طالبان پر اثرو رسوخ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماضی کا جھوٹا الزام ہے جس کو ہم نے گزشتہ 20 سالوں میں بار بار مسترد کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اپنے فیصلے قومی مفادات اور اقدار کی روشنی میں کرتے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائی اور ان کے رہنماؤں کی پاکستان حوالگی سے متعلق سوال پر سہیل شاہین نے کہا کہ کسی کو بھی افغانستان سے کسی دوسرے ملک میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی کارروائی کرتا ہے تو یہ ہماری پالیسی کے خلاف ہوگا۔

حکومتی تشکیل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت میں شمولیت کے لیے اسلامی امارت کے رہنماؤں کے ساتھ دیگر افغان بھی ہوں گے۔

اردو نیوز کی جانب سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں طالبان کے سیاسی دفتر دوحہ کے ترجمان سہیل شاہین نے واضح طور پر کہا کہ اس دفعہ امریکہ کی جانب سے دوبارہ خلاف ورزی قابل قبول نہیں ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کیا ردعمل دیں گے؟ وہ ہماری قیادت کے فیصلے پر منحصر ہے۔

طالبان کی درخواست ایران نے مان لی: ایندھن کی برآمدات شروع

سہیل شاہین نے واضح طور پر کہا کہ افغانستان کا دارالحکومت کابل ہی رہے گا اور اسے قندھار منتقل کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں