اسٹرازینکا ویکسین لگوانےسےنیوز کاسٹر کی موت


برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی میزبان لیز شاؤ کی موت کورونا ویکسین اسٹرازینکا کی دوسری خوراک لینے کے باعث واقع ہوئی۔

ڈیلی میل کے مطابق خاتون میزبان کی موت مئی میں ہوئی تھی اور 3 ماہ تک اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے ویکسین کا پہلا انجکیشن لگوانے کے بعد سر میں درد کی شکایت کی۔

محقیقن کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد لیزشاؤ کے دماغ میں خون کا لتھڑا بن گیا جس کے باعث اسٹروک ہوا۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، ایسٹرا زینیکا کی کوویڈ ویکسین سے خون کے جمنے انتہائی کم کیسز ہوتے ہیں۔

برطونوی محکمہ صحت کے بعد ایسٹرا زینیکا ویکسین لگوانے والے ایک کروڑ اسی لاکھ میں سے تیس افراد کو خون جمنے( بلڈ کلاٹنگ) کی شکایت ہوئی ہے جس سے سات افراد کی موت ہوئی ہے۔

یہ ایک بہت ہی کمیاب دماغی بیماری سے متعلق ہیں، جس میں دماغی رگوں میں خون جمنا شروع ہو جاتا ہے اور بعض اوقات خون میں پلیٹلیٹ کی تعداد بھی کم ہوجاتی ہے۔

محقیقن کا کہنا ہے کہ اسٹرازینکا کی تیسری خوراک لگوانے خون جمنے کے امکانات مزید کم ہوجاتے ہیں۔ اس سے قبل بھی اسٹرازینکا کی پہلی خوراک کے بعد خون جمنے کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

چند ماہ قبل آسٹریلیا میں آسٹرازینیکا ویکسین لگوانے والی 48 برس کی خاتون خون جمنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئی تھیں۔

میڈیسن اینڈ ہیلتھ کئیر ریگیولیٹری ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس ویکسین سے حاصل ہونے والے فوائد اس سے ہونے والے نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں۔ جرمنی، فرانس، ہالینڈ اور کینیڈا نے ایسٹر زینیکا ویکسین کا استعمال صرف ضعیف العمرلوگوں تک محدود کر دیا تھا۔


متعلقہ خبریں