کورونا مریض کی موت کے منہ سے واپسی


ایڈم بنکس کے پھیپڑے90 فیصد ختم ہوچکے تھے اور وہ پانچ ماہ تک کوما میں بھی رہے، گلے سے آواز نکلنا بند ہوگئی تھی لیکن ان کے بیوی کے فیصلے نے کورونا کے اس مریض کو موت سے منہ سے واپس نکال لیا۔

مسٹرایڈم کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں مجھے ایسا لگا کہ ڈاکٹر بھی مجھے مارنا چاہتے ہیں لیکن اس کی بیوی نے ہمت ہارنے کی ڈاکٹر سے کہا’کوئی اور راستہ تلاش کریں‘۔

انگلینڈ کے شہریارک شائر کے39 سالہ شہری جنوری2021 میں کورونا وائرس کا شکار ہوا اور انہیں تین مہنے اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں گزارنے پڑے۔

بنکس کے پھیپھڑے90 فیصد ختم ہوچکے تھے انہیں زندہ رکھنے کیلئے مشینوں کا سہارہ لیا جا رہا تھا۔

مریض کے اسپتال منتقل کرنے کے چند روز بعد ہی وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ کوما میں جانے کے بعد انہیں کچھ معلوم نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔

کیمیوتھراپی کے بعد ان کا پورا جسم پیرالائز ہوچکا تھا۔ گلے کی آواز بند تھی اور2 ماہ تک کچھ نہیں کھایا۔ان کا علاج جاری رکھنے یا گھر منتقل کرنے کا فیصلہ بیوی نے کرنا تھا۔

ان کی بیوی نے آخری وقت تک علاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا جس کے باعث ایڈم بنکس معجزانہ طور پر زندہ بچ گئے۔

صحت میں بہتری کے آچار دیکھتے ہوے ایڈم بنکس کو اپریل میں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا لیکن مکمل صحتیابی کیلئے ابھی وقت درکار تھا۔

زندہ رہنے کیلئے انہیں گھر بھی آکسیجن ماسک لگائے رکھنا تھا۔ بیماری سے اتنے کمزور ہوگئے کہ بستر سے اٹھنا بھی ناممکن ہوگیا تھا۔ ایڈم بنکس اب بالکل صحتیاب، تندرست اور بیوی بچوں کیساتھ خوش زندگی گزار رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں