پنجشیر: طالبان اور مزاحمتی فورس کے درمیان جھڑپیں

پنجشیر: طالبان اور مزاحمتی فورس کے درمیان جھڑپیں

کابل: افغانستان کی وادی پنجشیر میں افغان طالبان اور مزاحمتی اتحادی فورس کے کارکنان کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جب کہ مزاحمتی فورس کے اہلکاروں کی تربیتی تیاریوں پر مشتمل تصاویر بھی ایک عالمی خبر رساں ایجنسی نے جاری کی ہے۔

پنجشیر میں طالبان اور شمالی اتحاد کے مذاکرات کامیاب

افغان طالبان اور مزاحمتی اتحاد کے درمیان گزشتہ دنوں ایک دوسرے پر حملے نہ کرنے کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔عملاً اس وقت پورے افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ہے لیکن وادی پنجشیر واحد ایسا علاقہ ہے جہاں مزاحمت ہو رہی ہے۔

وادی پنجشیر میں مزاحمتی فورس کی قیادت سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے جواں سال بیٹے احمد مسعود کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہتھیار ڈالنا ان کی لغت میں نہیں ہے اور وہ ہتھیار ڈالنے کے بجائے مرنا پسند کریں گے۔

احمد مسعود نے اس سے قبل مؤقر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں باقاعدہ مضمون لکھ کر بھی مدد کرنے کے لیے کہا تھا۔

میڈیا رپورٹس میں دو دن قبل بتایا گیا تھا کہ طالبان نے وادی سے متصل علاقوں و پہاڑوں کی چوٹیوں پہ مورچے قائم کرلیے ہیں اور وہ احکامات کے منتظرہیں۔

پنجشیر مزاحمتی تحریک کے ترجمان جمشید دستی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ پنجشیر میں طالبان اور مزاحمتی اتحاد کے مذاکرات جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک نہیں ہے لیکن پیشرفت بھی کم ہے۔

ہتھیار ڈالنے کا لفظ میری لغت میں نہیں، اس کے بجائے مرنا پسند کرونگا: احمد مسعود

جمشید دستی کے مطابق طالبان نے پنجشیر میں مواصلاتی نظام معطل کرنےکی کوشش کی ہے جس سے پنجشیر والوں کے لیے مسائل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجشیر میں روزمرہ استعمال کی چیزوں کی کمی نہیں ہے اور نظام زندگی چل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجشیر کا محاصرہ لمبا ہوا تو بھی بیک اپ موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجشیر میں محصور رہ کر طویل عرصے تک مزاحمت کے لیے تیار ہیں۔

افغانستان کے مؤقر نشریاتی ادارے طلوع نیوز کے مطابق احمد مسعود کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے پیر کی شام پنجشیر میں ایک سرحدی چوکی پر حملہ کیا مگر مزاحمتی فورسز نے اسے پسپا کردیا۔

طاقت بھی ہے، جوان بھی ہیں، امریکہ بس! اسلحہ و بارود دیدے: احمد مسعود

اطلاعات لکے مطابق طالبان اور مزاحمتی فورسز کے درمیان وقفے وقفے سے لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ طلوع نیوز نے بھی مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان نے پنجشیر کا مواصلاتی رابطہ منقطع کردیا ہے۔

طالبان اپنے پہلے دور حکومت میں بھی بلخ، بدخشاں اور پنجشیر میں کنٹرول حاصل نہں کرسکے تھے لیکن اس مرتبہ انہوں نے بلخ اور بدخشاں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے مگر پنجشیر میں اب بھی ان کے خلاف مزاحمت جاری ہے۔

پنجشیر صوبے کا دارالحکومت بازارک ہے۔ یہ سابق جہادی کمانڈر اور سابق وزیر دفاع احمد شاہ مسعود کا آبائی شہر ہے۔

طالبان کیلئے وادی پنچشیر پر کنٹرول حاصل کرنا کتنا مشکل؟

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد احمد شاہ مسعود نے 90 کی دہائی میں وادی کا کامیاب دفاع کیا تھا جب کہ اس سے قبل سابقہ سوویت یونین کی فوج بھی اس وادی میں داخل نہیں ہوسکی تھی۔


متعلقہ خبریں