دو سالوں میں22 فیصد قرضے بڑھ گئے، کل قرض 387 کھرب


 پچھلے دو سالوں کے دوران مرکزی حکومت کا مجموعی قرض 21.7 فیصد اضافے کے بعد 38.7 ٹریلین روپے ہوگیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 21 کے اختتام پر حکومت کے ملکی اور بیرونی قرضے بڑھ کر 380.7  کھرب روپے ہوگئے۔ قرض کا یہ حجم مالی سال 2020 میں 350.1 کھرب روپے جبکہ سال 2019 میں 310.78  کھرب تھا۔

مالی سال 2020-21 میں ملکی بیرونی قرض 12.42 ٹریلین روپے ہوگیا جبکہ یہ سال 2019 میں 11.055 ٹریلین روپے تھا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعدادو شمار میں حکومت کے بیرونی قرضوں میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا قرض اور زرمبادلہ کے واجبات شامل نہیں ہیں۔

گذشتہ دو سالوں کے دوران قرضوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد حکومت کو قرضوں کی ادائیگی کے بڑھتے ہوئے حجم کو برداشت کرنا مزید مشکل ہوگیا ہے۔ ملک کے سالانہ بجٹ کا ایک تہائی حصہ بیرونی قرضوں کے سود پر خرچ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: قرض کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات پر 4100 ارب روپے خرچ

اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ دو سالوں مں بیرونی قرضوں کے مقابلے میں اندرونی قرضوں میں بہت زیادہ رفتار سے اضافہ ہوا۔ مالی سال 21 کے اختتام پر مرکزی حکومت کا اندرونی قرضے کا مجموعی حجم 260  کھرب تک جا پہنچا۔ یہ قرضہ مالی سال 20 میں 230 کھرب تھا جس میں  مجموعی طور 12.8 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔

مالی سال 21 میں اندرونی قرضوں میں  طویل المدتی قرض 190  کھرب تک بڑھ گیا جبکہ مالی سال 20 میں یہ 170.7  کھرب اور مالی سال 19 میں 150.23 کھرب روپے تھا۔

پچھلے دو سالوں میں حکومت نے طویل المدتی اندرونی قرضوں پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے جن میں زیادہ تر پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بی) شامل ہیں جو مالی سال 21 کے اختتام پر بڑھ کر 140  کھرب ہو گئے۔


متعلقہ خبریں