افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو دہشتگرد تنظیموں کو موقع مل سکتا ہے، شاہ محمود قریشی

افغان سفیر کی بیٹی کے معاملے کی تہہ تک پہنچ چکے ہیں، وزیرخارجہ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی اوردہشتگرد تنظیموں کوموقع مل سکتا ہے۔

غیرملکی میڈیا کو انٹرویودیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مسلسل کہہ رہاتھا امن عمل،مذاکرات اور انخلا ساتھ ساتھ چلناچاہیے، ہم ذمہ دارانہ انخلاکامطالبہ کر رہےتھے تاکہ عدم تحفظ کا احساس پیدا نہ ہو، ہماری خواہش تھی کہ انخلاکےساتھ افغان عوام کےساتھ انگیجمنٹ جاری رکھی جائے ۔

عجلت میں انخلا،افغان عوام کو تنہا چھوڑنے کے مترادف ہے، یہی وہ غلطی تھی جو 90 کی دہائی میں کی گئی،عالمی برادری اس غلطی کو نہ دہرائے اور افغانوں کو تنہا نہ چھوڑے۔

یہ بھی پڑھیں:  افغانستان میں نئی حکومت کا اعلان آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں متوقع

طالبان قیادت کی جانب سے سامنے آنے والے بیانات حوصلہ افزا ہیں، عالمی برادری میں ان بیانات کے حوالےسے اعتماد کا فقدان ہے مگراعتماد سازی کیلئے انہیں موقع دینا چاہیے،اگر وہ اپنے بیانات کی عملی طور پر پاسداری کرتے ہیں تو ان پر اعتماد کیا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان کو بھی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہو گا، طالبان کو بین الاقوامی قوانین اور روایات کا احترام یقینی بنانا ہوگا ۔

افغانوں کی انسانی و مالی معاونت کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ اقتصادی طور پر دیوالیہ نہ ہو پائیں وگرنہ نتائج مزید خطرناک ہو سکتے ہیں۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ مت بھولیے کہ لاکھوں افغان مہاجرین4دہائیوں سےپاکستان میں موجود ہیں،طالبان کی کابل آمد سے افغان مہاجرین کے اندر وطن واپسی کی امید کا پیدا ہونا فطری بات ہے۔

مزید پڑھیں:برطانیہ اور روس کے بعد افغانستان میں امریکی شکست: تاریخ کا حصہ بن گئی

پاکستان پربے بنیاد الزامات کا سلسلہ بہت عرصے سے جاری ہے، پاکستان نے خلوص نیت کیساتھ، افغانستان میں قیام امن کی عالمی کاوشوں میں معاونت کی۔

الزامات لگانے والوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیےکہ طالبان پہلے سے افغانستان میں موجود تھے، طالبان قیادت دوحہ میں مذاکرات کر رہی تھی،افغانستان کے40سے 45 فیصدعلاقہ پرطالبان کی عملداری پہلےسےتھی۔


متعلقہ خبریں