سید علی گیلانی کی میت کیوں چھینی؟ بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی


سید علی گیلانی کی تدفین کے معاملے پر بھارتی ناظم الامورکو دفترخارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے سیدعلی گیلانی کی نمازجنازہ میں لوگوں کو شرکت سےروکنےپراحتجاج کیا۔
پاکستان نےسیدعلی گیلانی کی میت چھیننےپرسخت احتجاج کیا اوربھارتی ناظم الامور کو احتجاجی مراسلہ تھمایاگیا ،

دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی فورسزکاسیدعلی گیلانی کی میت چھیننا شرمناک اقدام ہے،سیدعلی گیلانی کی وصیت کیخلاف تدفین عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

خیال رہے کہ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کو ان کے آبائی شہر حیدر پورہ میں بھارتی فوج کے حصارمیں سپردخاک کیا گیا، بھارتی فورسز نے  وصیت کے باوجود سید علی گیلانی کی تدفین شہدائے قبرستان میں نہیں ہونے دی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق علی گیلانی کی تدفین کےدوران صرف قریبی رشتہ داروں کوشرکت کی اجازت دی گئی۔ جبکہ سید علی گیلانی کی تدفین بھارتی ملٹری حصار میں کی گئی ہے۔ نماز جنازہ میں شریک ہونے والوں کو شہید رہنما کی آخری جھلک دیکھنے کی اجازت دی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سید علی گیلانی کے اہلخانہ ان کی تدفین سرینگر میں شہدائے قبرستان میں کرنا چاہتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: علی گیلانی آزادی کا خواب لیے دنیا سے رخصت ہو گئے، مشعال ملک

کے ایم ایس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری عوام سے گھروں سے باہر نکلنے  کی اپیل کردی ہے، حریت رہنماوں نے مقبوضہ وادی کے کونے کونے میں سید علی گیلانی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیدعلی گیلانی کی وفات پرمقبوضہ کشمیرمیں کرفیونافذ

قابض بھارتی انتظامیہ نے سید علی گیلانی کو گزشتہ12 برس سے سرینگر میں گھر میں مسلسل نظر بند کر رکھا تھا جسکی وجہ سے انکی صحت انتہائی گر چکی تھی۔

مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں جھیل ولر کے کنارے آباد گائو ں Zoorimanzمیں پیدا ہونے والے سید علی گیلانی سات دہائیوں تک سیاست میں سرگرم رہے۔


متعلقہ خبریں