بنیاد پرست اسلام اول درجے کا خطرہ ہے، شدت پسندی بد سے بدتر ہورہی ہے: ٹونی بلیئر

بنیاد پرست اسلام اول درجے کا خطرہ ہے،شدت پسندی بد سے بدتر ہورہی ہے: ٹونی بلیئر

لندن: سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے بنیاد پرست اسلام کو پوری دنیا کے لیے اول درجے کا خطرہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جہادی گروپوں کی جانب سے درپیش شدت پسندی کا خطرہ بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے۔

امریکی افواج کو افغانستان میں واپس جانا پڑے گا، سینیٹر لنزے گراہم

عالمی خبر رساں ایجنسی اور برطانیہ کے مؤقر اخبار دی گارڈین کے مطابق انہوں نے دفاعی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جہادی خطرے کو نرم اور سخت طاقت کے مشترکہ طریقہ کار سے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔

برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے یہ بات 9/11 کے 20 سال مکمل ہونے سے چند روز قبل منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ اسلامیت، نظریہ اور تشدد اول درجے کے سیکیورٹی خطرات ہیں اور اگر ہم نے ان کا فوری طور پر نوٹس نہیں لیا تو یہ ہم تک بالکل اسی طرح سے پہنچ جائے گی جس طرح 9/11 کے وقت ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بیشک ان خطرات کا مرکز ہم سے کتنا ہی دور کیوں نہ ہو مگر اسے ہم تک پہنچنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔

برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کو متحد ہو کر ایک لائحہ عمل پر متفق ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس اور چین بشمول مشرق وسطیٰ سمیت خطے کے دیگر کئی مسلمان ممالک کی اس کو روکنے میں دلچسپی ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹونی بلیئر نے ایران اور اخوان سے لے کر القاعدہ اور داعش جیسے گروپوں کی جانب سے درپیش بنیاد پرستی کے خطرات کو اپنی تقریر میں بیان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی گروپس موجودہ دور میں مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہیں۔

پاکستان،افغانستان اور انڈونیشیا کے علما نے پرتشدد شدت پسندی کو غیر اسلامی قرار دے دیا

یاد رہے کہ 20 سال قبل امریکہ کو افغان جنگ میں دھکیلنے والے ٹونی بلیئر ہی تھے جو اس وقت برطانیہ کے وزیراعظم تھے۔ انہوں نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ برطانیہ امریکہ کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ امریکہ میں اس وقت جارج ڈبلیو بش صدارت کے منصب پہ فائز تھے۔

برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے گزشتہ دنوں افغانستان سے مکمل انخلا کو بیوقوفانہ قرار دیا تھا۔ انہوں ںے صدر جوبائیڈن کی پالیسی کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بھی بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی پالیسی احمقانہ ہے۔

ٹونی بلیئر نے اپنے خطاب میں زمینی فوجیوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر وقت آپ مقامی فورس پہ بھروسہ نہیں کرسکتے ہیں۔

سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر سے اس موقع پر سوالات بھی پوچھے گئے جن کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر جوبائیڈن کا وہ احترام کرتے ہیں لیکن ہمیشہ کی جنگ کے خاتمے کی پالیسی کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔ صدر جوبایڈن نے انخلا کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ وہ ہمیشہ کے لیے جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں اور نئی نسل کو محفوظ بنانے کے خواہاں ہیں۔

شدت پسندی کے خاتمے کے لیے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا

برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیشہ کی جنگ کا خاتمہ بنیادی طور پر ایک سیاسی نعرہ ہے جس کی بنیاد کوئی حقیقی تجزیہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس جنگ کو ختم نہیں کیا بلکہ اس میں اپنی شرکت ختم کی ہے اور یہ ایک بالکل علیحدہ خیال ہے۔


متعلقہ خبریں