مصنوعی ذہانت سے الزائمر کی پیش گوئی ممکن


 مصنوعی ذہانت اورٹیکنالوجی ابتدائی الزائمر کا پتہ لگانے کے قابل ہو سکتی ہے ۔

لیتھوانیا میں کاؤناس یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (کے ٹی یو) کی ایک ٹیم نے  مصنوعی ذہانت سے چلنے والا الگوریتھم بنایا ہے ۔ یہ طریقہ بیماری کی جانچ کے لیے 99 فیصد تک درست ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت نے کورونا وبا کے دوران انسان کی کیسے مدد کی؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ اس سے بھی زیادہ تیزی سے کام کرتا ہے جتنا کہ کوئی شخص  بیماری کی علامات کا تجزیہ اور پہچان کر سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت سے سے چلنے والا طریقہ الزائمر کی تشخیص کے طریقے کو بدل دے گا اور معالجین کو پہلے اور زیادہ درست طریقے سے اس کا پتہ لگانے میں مدد دے سکتا ہے – جس سے ممکنہ علاج پہلے بھی شروع ہو سکتا ہے۔

محققین کا خیال ہے کہ وہ اپنے الگوریتھم کو ایک سافٹ ویئر میں تبدیل کر سکتے ہیں جو دنیا بھر کے ڈاکٹر استعمال کر سکتے ہیں۔

محقیقین کا کہنا ہے  کہ الگوریتھم کی درستگی امید افزا ہے ، لیکن ان کی ٹیم اپنے سسٹم کو بہتر بنانے کے بارے میں مزید ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے مزید کام کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کافی پینے سےدل کی بیماریوں کے خطرات کم

انہوں نے کہا ہے کہ ‘ہمیں زیادہ سے زیادہ ڈیٹا بنانے کی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا ریسرچ گروپ یورپی اوپن سائنس اصول پر مرکوز ہے ، لہذا کوئی بھی ہمارے علم کو استعمال کر سکتا ہے اور اسے مزید ترقی دے سکتا ہے۔

واضح رہے کہ الزائمر یعنی نسیان کی بیماری دماغ کی ایک بڑھتی ہوئی اور ناقابل واپسی بیماری ہے جو یادداشت کھونے اور سوچنے کی صلاحیت کو متاثر کرنے کا باعث بنتی ہے جبکہ اگلے مراحل میں دن بدن کام کرنے کی صلاحیت میں بھی مداخلت کرتی ہے۔


متعلقہ خبریں