ازبکستان: اسکولوں میں حجاب نہ پہننے کی پابندی ختم


ازبکستان کے اسکولوں میں لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں واپس لانے اور حاضری بڑھانے کے لیے حجاب پہننے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ازبکستان میں آمرانہ نظام سخت سیکولر ہے جس نے سوویت یونین سے آزادی کے 30 سالوں بعد بھی مذہب پر سخت کنٹرول رکھا ہوا ہے۔

رواں سال کے آغاز میں ازبکستان نے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے خواتین کوعوامی مقامات پر حجاب پہننے کی اجازت دی تھی لیکن ان میں ریاستی ادارے جیسا کہ اسکولز شامل نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: حجاب پہنے بچیاں اسکول جانے لگیں

جس کے بعد سے تعلیمی اداروں میں حاضری قدرے کم ہو گئی اور لوگوں نے اس زبردستی کے قانون کے خلاف اپنی لڑکیوں کو بھیجنے سے انکار کر دیا۔

ازبکستان کے وزیرتعلیم شیرزود شرماتوف کا کہنا تھا کہ ‘متعدد والدین کی اپیل’ کے بعد حکام نے ‘قومی اسکارف اور سر کو سفید یا ہلکے رنگ سے ڈھانپنے کی اجازت دینے کا ارادہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ہر بچے کے سیکولر تعلیم کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تھا۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ کس عمر سے حجاب پہننے کی اجازت دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی پہلی حجاب پہننے والی خاتون فائر فائٹر

ملک کے صدر شوکت مرزیوف نے طویل عرصے سے حکمراں آمر اسلام کریموف کے انتقال کے بعد 2016 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ریاست کے منظور شدہ اسلام پر کنٹرول میں کچھ نرمی کی ہے۔


متعلقہ خبریں