برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے پر کابینہ کا شدید اعتراض


اسلام آباد: وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزرا نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ پر رکھنے پر شدید اعتراض کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزراء اسد عمر، بابر اعوان اور شیخ رشید کے اعتراضات کا اظہار کیا۔  وفاقی وزراء کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کو چھوڑ کر پاکستان کو ریڈ لسٹ پر برقرار رکھا گیا۔ 9 ستمبر کو چارٹر طیارے کی پاکستان لینڈنگ کی منظوری روک دی گئی۔

وزرا کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے بتائی گئیں ریڈ لسٹ کی وجوہات غیر تسلی بخش ہیں۔ حکومت پاکستان اس معاملے کو اعلی سطح پر اٹھائے۔

کابینہ اجلاس میں برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کیلئے ایم او یو کی سمری پر بھی تفصیلی بحث ہوئی۔ تفصیلی بحث کے بعد وفاقی کابینہ نے سمری ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ برطانیہ نے ایک ماہ قبل بحرین، قطر، یو اے ای اور بھارت کو اپنی کورونا ریڈ لسٹ سے نکال دیا تھاجبکہ پاکستان بدستور شامل رکھا۔

وزیراعظم عمران خان نے بذات خود بورس جانسن سے ٹیلی فون پر بات کی تھی اور برطانوی حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا کہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت برطانوی ریڈلسٹ سے باہر، پاکستان برقرار

برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر نے بھی بورس جانسن سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے دوران کورونا کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بورس جانسن نے کہا تھا کہ پاکستان کو ریڈلسٹ سے نکالنے کے لیے ڈیٹا کا جائزہ لے رہے ہیں، لیکن تاحال پاکستان کو ریڈلسٹ سے نہیں نکالا گیا۔

بھارت میں کورونا مثبت کیسز کی شرح زیادہ ہونے کے باوجود اس کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا گیا، جوکہ برطانوی حکومت کی دوغلی پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔

ریڈ لسٹ میں شامل ممالک سے آنے والوں سے قرنطینہ کی مد میں زائد رقم وصول کی جاتی ہے۔ ریڈ لسٹ میں شامل ممالک کے مسافروں سے برطانیہ میں قرنطینہ کرنے کے اخراجات بھی پہلے سے زیادہ وصول کیے جاتے ہیں۔

نئے اعلامیے کے مطابق 12 اگست سے ایک بالغ شخص کے قرنطینہ کے اخراجات 1,750 سے بڑھ کر 2,285 پاؤنڈ ہوجائیں گے جبکہ دوسرے بالغ شخص کے لیے 1,430 پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے۔

 

 

 

 


متعلقہ خبریں