وزیراعلیٰ پنجاب کے داماد کا صاف پانی کمپنی سے معاہدہ منظر عام پر

فوٹو: فائل


لاہور: قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے جبکہ علی عمران کا صاف پانی کمپنی سے کیا گیا معاہدہ  بھی منظرعام پرآ گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے داماد علی عمران نے پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کے علاوہ صاف پانی کمپنی کی بہتی گنگا میں بھی خوب ہاتھ  دھوئے  ہیں۔

کمپنی نے ایم ایم عالم روڈ پر علی عمران کے پلازہ میں 30 لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر دفتر لینے کا معاہدہ کیا جبکہ معاہدے میں دیکھ بھال کے نام پر چھ لاکھ 40 ہزار روپے اضافی ادا کرنے کی شق بھی شامل تھی، علی عمران کو دو کروڑ آٹھ لاکھ روپے ایڈوانس اور سیکیورٹی کی مد میں بھی ادا کیے گئے۔

معاہدے پر صاف پانی کمپنی کیس کے مرکزی ملزم اور سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) وسیم اجمل کے دستخط بھی ہیں۔

نیب نے صاف پانی کمپنی میں کرپشن پر تحقیقات کے لیے علی عمران کو 21 مئی اور وزیراعلیٰ پنجاب کو چار جون کو طلب کررکھا ہے۔

نیب ذرائع  کے مطابق علی عمران پر پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کے سابق چیف فنانس آفیسر (سی ایف او) نوید اکرم کے ساتھ ملی بھگت سے کرپشن کرنے کا الزام بھی ہے۔

صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں چار اعلیٰ افسران ناصر قادر بھدل، ڈاکٹر ظہیر الدین، محمد سلیم اور محمد مسعود اختر گرفتار ہیں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ صاف پانی ازخود نوٹس کیس کی سماعت  بھی کررہا ہے۔


متعلقہ خبریں