نور مقدم قتل کیس، ملزم کے والد نے کہا گھبرانے کی ضرورت نہیں، چالان


اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں پولیس نے نامکمل عبوری چالان عدالت میں پیش کر دیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے لیپ ٹاپ اور موبائل فون کے حوالے سے بھی رپورٹ پر ضمنی چالان داخل کیا جائے گا۔

ملزم ظاہر جعفر کے پولیس کو ریکارڈ کرائے گئے اعترافی بیان کو بھی چالان کا حصہ بنایا گیا۔ پیش کردہ چالان کے مطابق ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے کا اعترافی بیان دیا جبکہ ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی بھی ثابت ہوئی۔

ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کر کے سر دھڑ سے الگ کرنے کا بیان دیا اور ملزم نے انکشاف کیا کہ نور مقدم نے شادی سے انکار کیا تو اسے زبردستی کمرے میں بند کر دیا تھا۔ ملزم نے چوکیدار سے کہا کہ گھر کے اندر نہ کسی کو آنے دیں اور نہ نور مقدم کو جانے دیں۔

ملزم نے نور مقدم کو قتل کر کے اس کا موبائل دوسرے کمرے میں چھپا دیا تھا اور نور مقدم کا موبائل ملزم کی نشاندہی پر اسی کے گھر کی الماری سے برآمد کیا گیا۔ ملزم نے والد کو قتل کی اطلاع دی تو انہوں نے کہا گھبرانے کی ضرورت نہیں۔

عبوری چالان کے مطابق ملزم کے والد نے کہا ہمارے بندے آ رہے ہیں جو لاش ٹھکانے لگادیں گے۔ اگر ذاکر جعفر بروقت پولیس کو اطلاع دیتا تو نور مقدم کا قتل بچ سکتا تھا تاہم ملزم کے والد نے وقوعہ میں بیٹے کی مدد کی۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کا اعظم سواتی کے بیان پر تبصرے سے انکار

ملزم نے کہا تھراپی ورکس کے امجد محمود کے ساتھ غلط فہمی میں جھگڑا ہوا جبکہ تھراپی ورکس ملازمین نے شہادت ضائع کرنے کی کوشش کی۔ تھراپی ورکس کے زخمی ملازم نے وقوعہ کا اندراج بھی نہیں کرایا۔

چالان کے مطابق میڈیکل سلپ میں روڈ ایکسیڈنٹ درج کرایا گیا۔ ڈی وی آر میں محفوظ شدہ تصاویر اور فنگر پرنٹس بھی ملزم کے ہی ہیں۔ نور مقدم واش روم سے چھلانگ لگا کر بھاگتی ہوئی گیٹ پر آئی تو چوکیدار نے سہولت نہیں دی اور مالی نے بھی نور مقدم کے لیے گیٹ نہیں کھولنے دیا۔

ملزم نے 19 جولائی کو امریکہ کی فلائٹ بک کرا رکھی تھی لیکن سفر نہیں کیا۔ کیس میں 12 ملزمان کے خلاف شہادت و ثبوت ہیں ان کی حد تک چالان جمع کرایا گیا۔


متعلقہ خبریں