افغانستان: اسلام اور شریعت کے منافی مضامین کو نصاب سے نکالنے کا فیصلہ


افغانستان کی وزارت تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ کچھ مضامین جو اسلام کی شریعت کے برعکس ہیں انہیں اعلیٰ تعلیمی نصاب سے خارج کردیا جائے گا۔

افغانستان میں نجی یونیورسٹیاں اور دیگر اعلیٰ تعلیمی ادارے تقریبا ایک ہفتہ قبل دوبارہ کھولے گئے تھے جس میں کلاسوں کو صنف کے لحاظ سے تقسیم کیا گیا تھا۔

قائم مقام وزیر اعلیٰ تعلیم شیخ عبدالباقی حقانی نے کہا کہ لڑکیوں اور لڑکوں کے درمیان مخلوط کلاسیں قابل قبول نہیں ہیں اور نصاب میں کچھ تبدیلیاں لائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلیاں اسلامی شریعت پر مبنی ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتی ہیں، مخلوط تعلیم کی اجازت نہیں

عبدالباقی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: “جب تیاری ختم ہو جائے گی تو سرکاری یونیورسٹیاں  کھولنے کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ اور اس میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہر وہ موضوع جو اسلامی قوانین کے خلاف ہے اسے ختم کر دیا جائے گا۔ وزارت نے مزید کہا کہ وہ مستقبل میں طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرون ملک بھیجنے کا پروگرام شروع کرے گی۔

گزشتہ روز وزارت تعلیم نے کہا ہے تھا کہ  افغانستان میں خواتین اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتی ہیں لیکن ان کے کلاس رومز علیحدہ ہوں گے اور لباس اسلامی اقدار کے مطابق ہو گا۔

عبدالباقی حقانی نے کہا ہے کہ طالبان 20 سال پیچھے جانا نہیں چاہتے ہیں اور جو کچھ آج موجود ہے اس کے مطابق آغاز کریں گے۔


متعلقہ خبریں