پی سی بی کا چیئرمین ہونا آسان کام نہیں ،چیلنجزہی چیلنجز ہوں گے



چیئر مین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا، کمنٹری باکس کی آسان پوزیشن چھوڑ کر چیلنج  پوزیشن قبول کی، چیئرمین پی سی بی ہونا کوئی آسان کام نہیں ،کرکٹ کےلیے کام کرناہے. چیلنج پوراکروں گا۔

سب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔  وہ بہت بڑے لیڈر ہے، انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔ خوشگوار احساس ہوا جب وزیراعظم  نے صلاحیت کی  تعریف کی۔ ہم عمران خان کو جب بھی دیکھتے ہیں ، فین مومنٹ ہوتاہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’’یہ کھیل کرکٹرز سے ہے‘‘رمیز راجہ پی سی بی کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب

ان کا  کہنا تھا  کہ ایک تاثربن چکاہےکہ کرکٹرزانتظام نہیں سنبھال سکتے۔چیئرمین پی سی بی  کے لیے کھلاڑی کا منتخب ہونا  اچھی روایت بن  گئی ہے۔پی سی بی کی تاریخ میں کم ہی کھلاڑی عہدے پر آئے  ہیں

پریس کانفرنس کرتے ہوئے رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کرکٹ میں تبدیلی نظر آئے گی،کوچز کرکٹ کی شہ رگ ہیں۔ مصباح اور وقار یونس نے اچھا کام کیا ان کا شکر گزار ہوں

انہوں نے کہا  ہے کہ ہمیں اپنی کوچنگ کی سمت تبدیل کرنا ہوگی۔ ہمیں ٹارگٹ کوچنگ چاہیے۔ ہمارے پاس بہت بڑا ٹیلنٹ کا کینوس ہے۔ اگر ہمیں اس میں ٹیلنٹ نظر نہیں آرہا ہے تو ہم میں کئی کمی ہے۔

رمیز راجہ کا کہنا  ہے کہ  فرسٹ کلاس   کھیلنے والوں کو ڈیڑھ سے ڈھائی لاکھ روپےملیں گے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بہتری ٹیم منتخب کی گئی ہے۔ منتخب کردہ ٹیم کی سپورٹ کی جانی چاہیے۔خواہش ہےقومی کرکٹ ٹیم دنیاکی بہترین ٹیم بنے۔

ورلڈکپ 1992 اور 1999میں فرق صرف مضبوط قیادت کاہے۔ کرکٹ ٹیم کے کپتان کومضبوط ہونا چاہیے  جو ابھی بھی پاور فل  ہیں۔ انٹیریئر سندھ اور انٹیرئیر بلوچستان میں اکیڈمی بنائینگے۔ انٹرنیشنل کرکٹرزپیداکرنیوالےکلب کےاخراجات پی سی بی اٹھائےگا۔

یہ بھی پڑھیں:آسٹریلوی کھلاڑی میتھیو ہیڈن اور ورنان فلینڈر پاکستانی ٹیم کے کوچز مقرر

ان کا مزید کہنا تھا کہ کوشش ہوگی اسکول اور کلب کرکٹ بہتر ہو۔ فرسٹ کلاس کرکٹ پر ایک کنفیوزن ہے کہ کیا ماڈل ہونا چاہیے۔ ہمیں ماڈرن ڈے کرکٹ کھیلنا ہے۔ ہمیں اپنے جی پی ایس کو ری سیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ کلب کرکٹ میں سپائیکس کے بغیر کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔ ڈراپ ان پیچز کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

 


متعلقہ خبریں