پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: صحافیوں کیلیے پریس گیلری بند، پی آر اے کا احتجاج و دھرنا


اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کی پریس گیلری کو بند کر دیا گیا۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو سیاسی فٹ بال نہ بنائیں، عارف علوی

ہم نیوز کے مطابق صحافیوں کو پارلیمنٹ ہاؤس کی پریس گیلری میں داخلے سے روکا گیا تو پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کی ایگزیکٹو باڈی نے شدید احتجاج کیا۔

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے احتجاجاً پارلیمنٹ کے گیٹ نمبر ایک کے اندر دھرنا دے دیا۔ اس موقع پر پی آر اے کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کورکرنے والے صحافیوں کوپریس گیلری کے کارڈز بھی جاری نہیں کیے گئے ہیں۔

پی آر اے کے مطابق صحافیوں کی بجائے دیگر افراد کو پریس گیلری کے کارڈز جاری کیے گئے ہیں اور اخبار نویسوں کو اہم کوریج سے روک دیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کا مرکزی دروازہ سیل کر دیا گیا اور مہمانوں کی آمد ورفت کے لیے وزیراعظم ہاؤس والا راستہ استعمال کیا گیا۔

مشترکہ اجلاس ایمرجنسی میں بلانے کی کیا وجہ ہے؟ راجہ پرویز اشرف

پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان اس صورتحال پر کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کے لیے پارلیمنٹ کی پریس گیلری بندکی گئی ہے۔

صحافت سے اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے والی سینیٹر شیری رحمان نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی پریس گیلری تو کبھی مارشل لا دور میں بھی بند نہیں ہوئی۔

امریکہ میں پاکستانی سفیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکنی والی سینیٹر شیری رحمان نے استفسار کیا کہ صحافیوں کے پریس گیلری جانے پر پابندی کس بنیاد پرلگائی گئی ہے؟ انہوں ںے سوال کیا کہ تباہی سرکار کو صحافیوں سے کیا خطرہ لاحق ہے؟

وائٹ پیپر شائع کرینگے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ ہو گا، ترجمان پی ڈی ایم

ہم نیوز کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں