5 ارب کے ٹھیکے: حکومت سندھ پر 6 ہزار کی ڈیسک 29 ہزار میں خریدنے کا الزام

فائل فوٹو


حکومت سندھ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم میں دو افراد کے بیٹھنے کے لیے استعمال ہونے والی 6 ہزار کی ڈیسک 29 ہزار میں خریدی جا رہی ہے۔

ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان (ٹی آئی پی) نے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کرکے انہیں شکایت کی ہے کہ صوبے کا محکمہ تعلیم مبینہ طور پر یہ ڈیسک 320 فیصد اضافی قیمت پر خرید رہا ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے۔

سید مراد علی شاہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ نے 10 جون 2021ء کو صوبے کے اسکولوں میں ڈیسکوں کی سپلائی اور ڈیلیوری کیلئے چار ٹھیکے دیے جن کی مالیت پانچ ارب روپے ہے۔

ایک ڈیسک کی قیمت 23 ہزار 985 روپے سے 29 ہزار 500 روپے بشمول ٹیکس کے درمیان ہے۔

ٹی آئی پی کا کہنا تھا کہ اِتنی ہی تعداد میں ڈیسکوں کی خریداری کیلئے اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ دو سال قبل یعنی 17 فروری 2019ء کو بھی ایسا ہی ٹھیکہ جاری کر چکا ہے۔ اس حوالے سے آنے والی بولیوں میں ایک ڈیسک کی زیادہ سے زیادہ قیمت 5700 روپے سے 6860 روپے بشمول ٹیکس تھی۔

تاہم محکمے نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس قیمت پر ٹھیکہ نہیں دیا۔ ٹی آئی پی کا کہنا تھا کہ 5700 روپے فی ڈیسک قیمت کا 23ہزار 985 روپے فی ڈیسک کے ساتھ تقابل کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ 320 فیصد اضافی نرخوں پر نیا ٹھیکہ دیا گیا ہے جس سے قومی خزانے کو 3.3 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔

ٹی آئی پی کے خط میں کہا گیا ہے کہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ نے انجینئرنگ کے انتہائی مہنگے تخمینے (24500 فی ڈیسک) لگائے ہیں حالانکہ اوپن بولی میں دیکھیں تو مارکیٹ کے نرخوں کے مطابق محکمے کو دیے گئے تخمینے میں بتایا گیا تھا کہ ڈیسک کی قیمت صرف 6860روپے ہے۔

ٹی آئی پی نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا ہے کہ اگر قیمتوں میں سالانہ 10 فیصد اضافے کا خیال بھی ذہن میں رکھا جائے تو ڈیسک کی قیمت 9ہزار روپے ہو سکتی ہے اور یہ قیمت ڈھائی سال کی مہنگائی کے باوجود ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سے ٹی آئی پی نے مطالبہ کیا ہے کہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ کے افسران کیخلاف اور ٹھیکے داروں کیخلاف کارروائی کی جائے جو اربوں روپے کے نقصان کے ذمہ دار ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کو یہ شکایت بھی کی گئی ہے کہ 2019ء کے ماہِ اپریل میں ٹی آئی پی نے وزیراعلیٰ سے کہا تھا کہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ نے ڈیسکوں کی خریداری کیلئے کم سے کم بولی دینے والے کو ٹھیکہ نہیں دیا، ٹی آئی پی نے اس پر احتجاج بھی کیا تھا۔

اس کے بعد ایک مرتبہ پھر 23 اگست 2019ء کو ٹی آئی پی نے سیکریٹری ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ کو آگاہ کیا تھا کہ چونکہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ کی کارروائی میں شفافیت نہیں لہٰذا ٹی آئی پی جائزہ کمیٹی میں بطور مبصر شامل نہیں ہوگی۔

روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق ٹی آئی پی نے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی ہے کہ الزامات کا جائزہ لیا جائے اور اگر یہ درست ہیں تو بے ضابطگیوں میں ملوث حکام کیخلاف کارروائی کی جائے۔


متعلقہ خبریں