تین سالوں میں نظام شمسی سے باہر زندگی کے آثار دریافت کر لیں گے، سائنسدان


سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ دو سے تین سالوں کے دوران نظام شمسی سے باہر زندگی کے آثار دریافت کر لیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائسندانوں کا کہنا ہے کہ اب وہ نظام شمسی سے آگے ہیسیان کی دنیا میں پہنچ چکے ہیں جن میں زندگی کے آثار ہو سکتے ہیں جن کا پتہ دو سے تین سال کے اندر لگایا جا سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیمبرج کے ماہرین فلکیات نے امکان کا اظہار کیا ہے کہ زمین سے دو گنا بڑا ’منی نیچیون‘ نامی سیارہ رہائش کے قابل ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہائسیان نامی خلائی نظام میں ایسے سیارے موجود ہیں جن میں سمندر ہیں اور ان کے اندرونی حصوں میں ہائیڈروجن بھی موجود ہے جو انسانی زندگی کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔

ہائسن کی دنیا کیا ہے؟

رپورٹ کے مطابق ہائسن ہمارے نظامی شمسی سے دور ایک ایسا نظام ہے جہاں دنیا کے موافق سیارے موجود ہیں۔ ان میں پتھریلی چٹانے اور وسیع میدان ہے۔

محققین نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ سیارے انسانی رہائش کے قابل ہیں۔ یہ سیارے توانائی حاصل کرنے کے لیےسورج جیسے بڑے ستاروں کے گرد گھومتے ہیں۔


متعلقہ خبریں