چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواست خارج

Supreme Court

سپریم کورٹ نے رجسٹرار کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواست خارج کردی.

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ سول سرونٹ ہیں۔الیکشن کمیشن میں اس وقت کوئی حاضر سروس جج نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کو قانون کے مطابق ہی ہٹایا جا سکتا، بیرسڑ علی ظفر

عدالت کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیخلاف ٹھوس بنیاد نہیں۔ الیکشن کمشنر سمیت ممبران کی تعیناتی اہلیت اور قابلیت کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ درخواست گزار نے 22ویں آئینی ترمیم کی شق 27 چیلنج کیا تھا۔

قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن میں اس وقت کوئی حاضر سروس جج ہے؟ کوئی حاضر سروس جج  نہیں پھر تو بات ہی ختم ہوجاتی ہے۔بتائیں الیکشن کمیشن میں حاضر سروس ججز کون ہے؟

قائم مقام چیف جسٹس نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ۔ آپ کہتے ہیں ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو چیف الیکشن کمشنر نہیں لگایا جا سکتا۔ آپ نے کہا  چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت ہونی چاہیے۔کیا آپ نے چیئرمین نیب تعیناتی کیس کا فیصلہ پڑا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں، سیاست کرنی ہے تو عہدہ چھوڑ کر الیکشن لڑیں: فواد چودھری

انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین نیب جوڈیشل افسران نہیں ہوتے۔درخواست میں آپ نے آئینی ترمیم کو بھی چیلنج کیا ہے۔آئین کے مطابق کسی آئینی ترمیم کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

قائم مقام چیف جسٹس  عمر عطا بندیا ل نے اعتراضات برقراررکھتے ہوئے درخواست کو ناقابل سما عت قرار دیا ہے اور درخواست خارج کر دی ہے۔

 


متعلقہ خبریں