الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیخلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ


اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے معاملے کی سماعت کی ہے۔ شہری طارق اسد ایڈووکیٹ نے اپنی درخواست میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فریق بنایا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ووٹنگ مشین سے انتجابات کے لیے قانون سازی نہیں ہوگی؟

وکیل درخواستگزار نے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن پر حاوی ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔  یہ درخواست پاکستانی قوم کے بنیادی حقوق کا مسلہ ہے۔ حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان اگر یہی صورتحال ہے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے؟۔

الیکشن کمیشن کے کیا اعتراضات ہیں ان کا ہمیں پتہ ہونا چاہیئے۔ حکومت الیکشن کمیشن کو سیاسی بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ ملک میں سیاسی اور معاشی بحران پہلے ہی اتنا ہے کہ کسی نئے بحران کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے اعتراضات کہاں پر فائل کیے؟ درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے قائمہ کمیٹی میں اعتراضات جمع کرائے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ آرڈر کر دیتے ہیں اپ کو الیکشن کمیشن کے اعتراضات کی کاپی مل جائے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کے اعتراضات کے باوجود الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئندہ عام انتخابات کرانے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ ملک میں شفاف الیکشن کا انعقاد کرے۔ وفاقی حکومت کو الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت سے روکا جائے۔

 


متعلقہ خبریں