سندھ کا یکساں قومی نصاب ماننے سے انکار


حکومت سندھ نے یکساں قومی نصاب کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

چیف ایڈوائزر کریکولم سندھ فوزیہ خان کا کہنا ہے کہ سیاست کے بجائے نصاب میں صرف مثبت تبدیلیاں لانی چاہئیں۔ سندھ پہلا صوبہ تھا 2015 میں جس کا ایجوکیشن کریکولم ایکٹ منظور ہوا۔

فوزیہ خان نے کہا کہ نصاب میں جدید دور کی چیزیں بھی شامل کرنی چاہیے جو کہ سندھ کر رہا ہے۔ ہم پہلی سے آٹھویں جماعت تک نصاب میں تبدیلی لاچکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نویں سے بارہویں جماعت تک نصاب پر کام مکمل ہوچکا ہے۔ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے چھپائی کا کام شروع کردیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کتابوں میں ریڈنگ اسکلز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ سندھی، اردو اور انگلش ریڈنگ اسکلز کو شامل کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرتعلیم نے یکساں نصاب تعلیم پر سندھ کےتحفظات کو سیاست قرار دے دیا

فوزیہ خان نے بتایا کہ سندھ کے ہیروز اور تاریخی ورثے ہیں انہیں نصاب میں شامل کیا گیا۔ سندھ میں اسٹینڈرڈ بیس نصاب تیار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ وفاق نے پورے ملک میں آٹھویں جماعت تک یکساں قومی تعلیمی نصاب کا نفاذ کیا ہے اور مدارس سمیت تمام طلبا ایک ہی نصاب پڑھیں گے۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے سندھ حکومت کے تحفظات کو سیاست قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی جانب سے نصاب کو مسترد کرنے کی وجوہات سیاسی ہیں۔ سندھ حکومت پر شاید نجی اسکولوں کا دباؤ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو دو تین نقاط کے علاوہ کوئی اعتراض نہیں تھا۔ یکساں تعلیمی نصاب کے معاملے پر سندھ کے ماہرین مشاورت میں ساتھ رہے۔

سندھ حکومت کے فیصلے سے نقصان صوبے کے بچوں کا ہوگا، ایلیٹ کلاس کے بچے تو یہاں پڑھتے ہی نہیں وہ بچوں کو باہر بھیج دیتے ہیں۔ سندھ اگر سندھی میں نصاب پڑھانا چاہے تو ہمیں اعتراض نہیں۔

 


متعلقہ خبریں