طالبان لیڈر آپس میں لڑ پڑے، ملا برادر ناراض


افغانستان کے حکومتی امور سنبھالنے کے چند روز بعد ہی طالبان کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی پشتو سروس نے دعوی کیا ہے کہ چند روز قبل جمعرات یا جمعہ کی رات صدارتی محل میں نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر اور خلیل حقانی کے درمیان زبانی جھگڑا ہوا تھا۔

رپورٹ کے مطابق طالبان کے ذرائع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں رہنماوں کے درمیان جھگڑے پر ان کے حامی بھی آپس میں لڑ پڑے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اس واقعے کے بعد ملا عبدالغنی برادرناراض ہو کر قندھار چلے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر نے نئی حکومت کی تشکیل اور طالبان کی نگران کابینہ پر اختلاف کیا۔ وہ ایسی حکومت نہیں چاہتے تھے جس کے عہدیدار تمام طالبان رہنما یا ملا ہوں۔

طالبان حکمران بن چکے، امریکہ بڑا ہے، دل بھی بڑا کرے، افغان وزیر خارجہ

ذرائع نے ملا عبدالغنی برادر کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 20 سالوں کے دوران بہت تجربہ حاصل کیا ہے۔

ملا برادر نے  قطر کے سیاسی دفتر میں عالمی برادری سے وعدہ کیا تھا کہ نئی افغان حکومت میں خواتین سمیت تمام قومیتوں کے نمائندے اور اقلیتوں کو شامل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو افغان دارالحکومت کابل کا کنٹرول سنبھالا تھا اور گزشتہ ہفتے ملا حسن اخوند کی قیادت میں اپنی نگران حکومت اور کابینہ کا اعلان کیا تھا۔

کابینہ میں تقریبا تمام نگران وزراء طالبان رہنما یا گروپ کے قریبی ساتھی ہیں۔ لیکن طالبان کا کہنا ہے کہ یہ ایک عبوری حکومت ہے اور اس کا مقصد صرف نظام کو چلانا ہے۔

طالبان نے یہ نہیں بتایا کہ نگران حکومت کب تک اقتدار میں رہے گی۔

واضح رہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک نے اب تک طالبان کی نگران حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔


متعلقہ خبریں