امریکہ سے ایسے تعلقات نہیں چاہتے کہ وہ پیسے دے اور کام کرائے،عمران خان


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کو غیرملکی فوج کے ذریعے کنٹرول نہیں کیاجاسکتا،طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔ امریکہ سے ایسے تعلقات نہیں چاہتے کہ وہ پیسے دے اور کام کرائے۔

سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ افغان عوام نے20سالوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں،خطےکا امن افغانستان کے عوام سے منسلک ہے۔وہاں کی صورتحال پریشان کن ہے۔

پاکستان افغانستان میں امن کا خواہشمند ہے،وہاں افراتفری اور پناہ گزینوں کے مسائل کا خدشہ ہے،افغانستان کو دہشت گردی کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں کیا ہونے والا ہے کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا،افغانستان کی خواتین بہت بہادر اور مضبوط ہیں، انہیں وقت دیا جائے وہ اپنے حقوق حاصل کرلیں گی۔

نائن الیون کے بعد پاکستان امریکہ کا حلیف بنا، امریکہ کو افغانستان میں پاکستان کی ضرورت تھی،امریکہ نے اپنے حلیف ملک پر ڈرون حملے کیے.

امریکہ جنہیں پہلے مجاہدین کہتا رہا بعد میں انہیں دہشتگرد کہا،امریکہ کی وجہ سے پاکستان کو دہشتگردی کے واقعات کا سامنا رہا.امریکی حکام افغانستان سے متعلق حقائق سے لاعلم ہیں.

امریکا کوحقانی نیٹ ورک سےمتعلق کچھ پتہ نہیں،حقانی پشتون قبیلہ ہےجوافغانستان میں رہائش پذیرہے.حقانی جب سوویت یونین کےخلاف لڑرہےتھےتب وہ مجاہدتھے.

پاکستان کے پاس ایک نئی جنگ لڑنے کیلئے سرمایہ نہیں،انٹیلی جنس ایجنسی کا کام ہر کسی سے بات کرنا ہوتا ہے،سی آئی اے چیف نے بھی طالبان رہنماوں سے ملاقات کی.

پاکستان 3ملین افغان مہاجرین کی میزبانی کررہاہے، مزیدمہاجرین کابوجھ برداشت نہیں کرسکتا.افغانستان سےداعش ،ٹی ٹی پی اوربلوچ دہشتگردپاکستان پرحملہ کرتےہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ نائن الیون کےوقت وزیر اعظم ہوتے تو امریکہ کو افغانستان پر حملہ کی اجازت نہ دیتے،امریکا نے دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا جس کو مسترد کرتاہوں۔
پاکستان سے باربار محفوظ ٹھکانوں کی بات کی جاتی ہے،امریکہ سے ایسے تعلقات نہیں چاہتے کہ وہ پیسے دے اور کام کرائے۔

اگر نئی افغان حکومت ناکام ہوتی ہے تو افراتفری پھیل سکتی ہے،طالبان کواپنی بقا کےلیےعالمی مددکی ضرورت ہے،افغانستان اگرغلط سمت میں گیاتونتیجہ تباہی ہوگا،طالبان عالمی سطح پرخودکوتسلیم کراناچاہتےہیں۔

وزیراعظم عمران خان  سے ٹیلی فون کال بارے پوچھا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن مصروف شخصیت ہیں ، انہوں نے فون نہیں کیا، امریکا کے ساتھ ہمارا رشتہ صرف ایک فون کال پر مبنی نہیں۔


متعلقہ خبریں