افغان نائب وزیراعظم ملا برادر منظر عام پر آ گئے


افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا عبد الغنی برادر منظر عام پر آ گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملا برادر نے افغان ٹی وی کو انٹرویو دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملاعبدالغنی برادر نے کسی بھی قسم کے جگھڑے یا تلخ کلامی سے متعلق خبروں کی تردید کی ہے۔

ملاعبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ میں خیریت سے ہوں اور ہمارا اتحاد مضبوط ہے۔ ملا برادر نے کہا کہ وہ سفر پر تھے اور میڈیا تک رسائی نہیں تھی تاکہ ان خبروں کی تردید کرتے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں قطر کے وزیر خارجہ کے کابل کے دورے کا ان کو معلومات نہیں تھی اور اگر معلومات ہوتی تو وہ سفر ملتوی کرتے اور ان سے ملاقات کرتے۔

خیال رہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی پشتو سروس نے دعوی کیا تھا کہ چند روز قبل جمعرات یا جمعہ کی رات صدارتی محل میں نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر اور خلیل حقانی کے درمیان زبانی جھگڑا ہوا تھا۔

رپورٹ کے مطابق طالبان کے ذرائع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں رہنماوں کے درمیان جھگڑے پر ان کے حامی بھی آپس میں لڑ پڑے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اس واقعے کے بعد ملا عبدالغنی برادرناراض ہو کر قندھار چلے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر نے نئی حکومت کی تشکیل اور طالبان کی نگران کابینہ پر اختلاف کیا۔ وہ ایسی حکومت نہیں چاہتے تھے جس کے عہدیدار تمام طالبان رہنما یا ملا ہوں۔

طالبان حکمران بن چکے، امریکہ بڑا ہے، دل بھی بڑا کرے، افغان وزیر خارجہ

ذرائع نے ملا عبدالغنی برادر کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 20 سالوں کے دوران بہت تجربہ حاصل کیا ہے۔

ملا برادر نے  قطر کے سیاسی دفتر میں عالمی برادری سے وعدہ کیا تھا کہ نئی افغان حکومت میں خواتین سمیت تمام قومیتوں کے نمائندے اور اقلیتوں کو شامل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو افغان دارالحکومت کابل کا کنٹرول سنبھالا تھا اور گزشتہ ہفتے ملا حسن اخوند کی قیادت میں اپنی نگران حکومت اور کابینہ کا اعلان کیا تھا۔

کابینہ میں تقریبا تمام نگران وزراء طالبان رہنما یا گروپ کے قریبی ساتھی ہیں۔ لیکن طالبان کا کہنا ہے کہ یہ ایک عبوری حکومت ہے اور اس کا مقصد صرف نظام کو چلانا ہے۔

طالبان نے یہ نہیں بتایا کہ نگران حکومت کب تک اقتدار میں رہے گی۔

واضح رہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک نے اب تک طالبان کی نگران حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔


متعلقہ خبریں