طالبان کے ساتھ معاہدہ تھا کہ دو ہفتے تک کابل میں داخل نہیں ہوں گے، زلمے خلیل زاد


امریکی مذاکرات کار زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ تھا کہ دو ہفتے تک کابل میں داخل نہیں ہوں گے۔

امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد  نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں کہا  ہے کہ 14 اگست کو امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہوا کہ وہ کابل میں داخل نہیں ہوں گے۔
زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے دوران اقتدار کی منتقلی عمل میں آنی تھی۔ لیکن اشرف غنی کے اچانک جانے سے طالبان کے ساتھ معاہدہ ٹوٹ گیا۔اشرف غنی کے ملک سے نکل جانے کے بعد یہ منصوبہ ناکام ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ سے ایسے تعلقات نہیں چاہتے کہ وہ پیسے دے اور کام کرائے،عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کے نکل جانے سے ملک میں امن و امان کا مسئلہ ہوا۔طالبان نے اشرف غنی کے جانے کے بعد امریکہ سے کابل کی سیکیورٹی کی ذمہ داری لینے کا کہا۔ جس پر امریکا کا جواب تھا کہ ہم سیکورٹی کی ذمہ داری نہیں لیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے اصرار کیا تھا کہ امریکی فوجی صرف امریکیوں اور افغان اتحادیوں کو نکالنے کے لیے کام کریں گے اور امریکہ کی طویل ترین جنگ میں مزید توسیع نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ  افغانستان میں مزید امریکہ کے قیام کے لیے کوئی عملی آپشن نہیں تھا ۔ ہمیں ایک واضح تاثر دیا گیا کہ اگر امریکہ افغانستان میں موجودگی کو طول دینے کی کوشش کرتا ہے تو ہمارے سروس ممبرز دوبارہ طالبان تشدد کا نشانہ بنیں گے ۔

زلمے خلیل زاد نے جنگ کے اس طرح سے خاتمے کی ذمہ داری قبول نہیں کی  انہوں نے کہا ہے کہ یہ افغانوں پر منحصر ہے کہ وہ امن معاہدے پر پہنچیں۔

یہ بھی پڑھیں: امن ہو گیا تو سی پیک رابطے افغانستان تک بڑھنے کی امید ہے، مواقع پیدا ہونگے: خالد منصور

یاد رہے کہ افغان نژاد خلیل زاد ، سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ میں ایک سینئر شخصیت رہے۔ جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے انخلاء کے لیے مذاکرات کے لیےمعمورکیا تھا ، جوبائیڈن انتظامیہ نے انہیں عہدے پر برقرار رکھتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے کا کہا تھا،

 


متعلقہ خبریں