نور مقدم کیس: والدین کا کوئی بیان نہیں، پولیس نے چالاکی کی،خواجہ حارث


نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفرکے والدین کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ ریمانڈ میں لینے کے بعد ان کے  موکل سے کوئی بیان نہیں لیا گیا،پولیس نے چالاکی سے خود کہانی بنا لی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا  کہ پولیس ظاہر جعفر کے بیان پر انحصار کر رہی ہے ،ریمانڈ میں لینے کے بعد  ان کے موکل سے کوئی بیان نہیں لیا گیا،اب پتہ نہیں پولیس نے اپنے ریکارڈ پر کیا لکھا ہے

پولیس چالان کے مطابق ظاہر جعفر اپنے والدین سے رابطے میں تھا،پولیس نے چالاکی سے اپنے پاس یہ کہانی بنا لی۔

یہ بھی پڑھیں:نورمقدم کیس، چالان پیش، ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت پر فریقین کو نوٹس

خواجہ حارث نے کہا کہ ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی سے جسمانی ریمانڈ میں پولیس نے کچھ پوچھا ہی نہیں، پولیس چالان کے مطابق اگر ذاکر جعفر قتل سے پہلے پولیس کو بتا دیتا تو نور مقدم کی جان بچ جاتی۔

ذاکر جعفر نے پولیس کو کال کر کے کہا کہ ظاہر جعفر کی حالت ٹھیک نہیں اسے لے جائیں، کالز کے دورانیے کو لیکر صرف مفروضوں پر کیس بناکر گرفتاری ہوئی۔

پولیس چالان کے مطابق ظاہر جعفر کے والدین نے واقعے میں اعانت کی ہے، اگر پولیس کی اس بات کو مانا بھی جائے، پھر بھی جو دفعات لگائی گئیں وہ نہیں بنتی۔

مزید پڑھیں:نورمقدم کیس: چالان مکمل، ظاہر جعفر مجرم قرار، سزائے موت کی استدعا

پولیس چالان میں ہی لکھا ہے کہ ظاہر جعفر نے قتل کے بعد والدین کو آگاہ کیا اور انہوں نے تھراپی ورکس والوں کو بھیجا، قتل کے بعد وقوعہ کی اعانت نہیں ہو سکتی۔

تھراپی ورکس کے امجد پر زخمی ہونے کی وجہ چھپانے پر اعانت کا الزام لگایا گیا،دلائل کے دوران خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا بھی حوالہ دیا ۔

خواجہ حارث نے کہا کہ شواہد کیا ہیں، وہ وکیل مدعی بتائیں گے، مزید سماعت کل ہو گی اور خواجہ حارث دلائل جاری رکھیں گے۔


متعلقہ خبریں