ہالینڈ کی وزیر خارجہ سگریڈ کاگ افغانستان سے انخلا کی صورتحال پر مستعفی


ہالینڈ کی وزیر خارجہ سگریڈ کاگ نے افغانستان سے انخلا کے دوران  بحران کی صورتحال پر استعفیٰ دے دیا ۔

سگریڈ کاگ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے مغربی ممالک کی پہلی حکومتی عہدیدار ہیں جنھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

پالینڈ کے ارکان پارلیمان نے ان کے خلاف ایک تحرک منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد انخلا کے عمل میں بہت سست روی کا مظاہرہ کیا جس کے باعث بہت سے ایسے افغان کو وہیں چھوڑ دیا گیا جنھیں وہاں سے نکالنا چاہیے تھا۔

 یہ بھی پڑھیں: پشتون و تاجک کو قریب لانے اور افغانستان میں مخلوط حکومت کی کوشش کرونگا، وزیراعظم

سگریڈ کاگ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے فیصلوں پر قائم ہیں لیکن وہ ارکان پارلیمان کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اس تسلیم کرتی ہیں۔

 انھوں نے اس بات کو تسلیم کیا کے حکومت نے سست ردعمل کا مظاہرہ کیا اور طالبان کی اقتدار میں آنے کی خطرات پر تذبذب کا شکار ہوئی۔

واضح رہے کہ ہالینڈ اگست کے آخری دو ہفتوں کے دوران افغانستان سے دو ہزار سے زائد افراد کا انخلا کرنے میں کامیاب رہا تھا۔مگر درجنوں ایسے افراد جنھوں نے ہالینڈ کے فوجیوں کے ساتھ بطور مترجم کام کیا تھا وہیں رہ گئے تھے۔

وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ حکومت نے ’غلط اندازوں پر‘ عمل کیا لیکن ان کا اصرار تھا کہ ’طالبان کے ایک دم اقتدار میں آنا سے سب حیران تھے حتی کہ خود طالبان بھی۔‘

اس کے باوجود ارکان پارلیمان کے ان کے خلاف ووٹس کے باعث ان کے پاس اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

 یہ بھی پڑھیں: خطے میں امن کے لیے افغانستان میں امن ناگزیر ہے، شاہ محمود قریشی

  یا درہے کہ وہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے استعفی دینے والی کسی بھی ملک کی پہلی وزیر خارجہ ہیں۔

کاگ کا استعفیٰ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن  کی جانب سے کابینہ میں تبدیلی کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ بورس جانسن نے سیکرٹری خارجہ ڈومینک رااب کو ہٹا دیا تھا۔ راب کو یونان میں چھٹی سے واپسی میں تاخیر اور افغانستان میں طالبان کے قبضے پر تنقید کا سامنا تھا۔


متعلقہ خبریں