بے کار ٹیکسیاں کھیت بن گئیں  


بینکاک:ٹیکسی کمپنی نےبے کار کھڑی ٹیکسیوں کی چھتوں پر کھیت اگا لیے.

تھائی لینڈ کے دارالحکوت بینکاک میں کوویڈ 19 کی سخت  پابندیوں نے شہر کی مصروف سڑکوں کو پرسکون کردیا اورٹیکسی ڈرائیوروں کا کام ختم ہو کر رہ گیا ہے۔

رنگ برنگی اور سڑکوں پر دوڑنے والی  ٹیکسیوں کی پہیوں کو  کورونا نے بریک لگا رکھی ہے۔ تمام ٹیکسیاں  کمپنی کے پارکنگ لاٹ میں کھڑی بے کار ہو رہی ہیں۔

لیکن اب ٹیکسیوں کے قبرستان میں زندگی کی رمق لوٹ آئی ہے۔ کمپنی کے مالک نے گاڑیوں کی چھتوں اور بونٹ پر چھوٹے چھوٹے کھیت بنا دیے ہیں۔ جہاں سبزیاں اگانے کے ساتھ ساتھ مینڈکوں کی افزائش نسل بھی ہورہی ہے۔

مزدوروں نے بانس کے فریموں میں سیاہ بن لائنر کھینچ کر اور انہیں مٹی سے ڈھک کر چھوٹے باغات بنائے ہیں۔

یہاں اگائی جانے والی سبزیاں  بے روز گار ٹیکسی ڈرائیورز اور ان کے اہل خانہ کا پیٹ بھر رہے ہیں۔

کمپنی کا کہنا  ہے کہ ان سبزیوں کا استعمال کر کے ایک ملازم یومیہ  ڈیڑھ ڈالر یعنی ڈھائی سو روپے تک کی بچت کر سکتا ہے وقت کا کھانا بھی بن سکتا ہے۔

بے روزگاری کے وقت میں بھی ملازمین کو کھانے کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

کمپنی کے مالک کا کہنا ہے کہ چھتوں پر سبزیاں اگانے سے ٹیکسیوں کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ اور ان میں سے  بیشتر پہلے ہی خراب ہوچکی ہیں۔ انجن ٹوٹے ہوئے ہیں ، ٹائر فلیٹ ہیں۔ ان سے اب اور کوئی کام نہیں لیا جاسکتا۔

یاد رہے کہ بنکاک میں ٹیکسی کی تجارت عام طور پر سیاحت پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے لیکن ملک میں داخلے پر سخت پابندیوں کے بعد یہ کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔

 


متعلقہ خبریں