مانیٹری پالیسی کا اعلان، اسٹیٹ بینک نے شرح سود بڑھا دی

state bank اسٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک نے دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔

پالیسی ریٹ کے تعین کے لیے بورڈ آف گورننس کا گورنرانسٹیٹ بینک کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں بورڈ ممبران پالیسی ریٹ پر بحث  کی اور پالیسی ریٹ کا حتمی فیصلہ گورنراسٹیٹ بینک نے کیا۔

اعلامیے کے مطابق شرح سود میں اعشاریہ 25فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ شرح سود 7اعشاریہ25 فیصد ہو گئی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 15 ماہ سے شرح سود7 فیصد پر برقرار تھی۔

پاکستان تحریک انصاف نے جب حکومت سنبھالی تو شرح سود 6.5 فیصد پر تھی جو بتدریج اضافے سے 13.25 تک پہنچ گئی تھی۔

جنوری 2020 میں شرح سود13.2فیصد تھی۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 17 مارچ کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں 75 بیسس پوائنٹس کی کمی کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد شرح سود 13.25 فیصد سے 12.50 فیصد تک کم ہوئی۔

ایک ہفتہ کے بعد 24 مارچ 2020 کو ایم پی سی کا ہنگامی اجلاس پھر منعقد ہوا تاکہ کورونا وائرس کی وبا کے اقتصادی اثرات کا ازسر نو جائزہ لیا جا سکے۔ اجلاس میں شرح سود میں مزید 1.50 فیصد کی کمی کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد شرح سود 11 فیصد تک کم ہو گئی۔

بعد ازاں 16 اپریل 2020 کو ایم پی سی کے اجلاس میں بیسس پوائنٹس میں مزید 200 کی کمی کی گئی جس سے شرح سود 9 فیصد تک کم ہو گئی۔

اسٹیٹ بینک نے15مئی کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں مزید 100بیسز پوائنٹس کم کیے یعنی ایک فیصد کمی کرکے 8فیصد کردی۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے25 جون2020 کو نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا جس میں مزید100 بیسز پوائنٹس کی کمی گئی اور شرح سود کم ہو کر7 فیصد تک آگئی۔

مانیٹری پالیسی

مالیاتی(مانیٹری) پالیسی کے ذریعے مرکزی بینک ملک میں شرح سود پر اثر انداز ہونے اور معیشت میں پیسے کے ارتکاز کو یقینی بنانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے، جن کا مقصد قیمتوں اور مالیاتی منڈیوں میں استحکام برقرار رکھنا ہوتا ہے۔

مالیاتی پالیسی کوئی مستقل پالیسی نہیں ہوتی، نہ ہی اس سے کسی ملک کی معیشت پر کوئی دور رس اثرات پڑتے ہیں بلکہ یہ ایک عارضی قدم ہوتا ہے۔ مالیاتی پالیسی ضرورت کے تحت بنائی اور لاگو کی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں