کابل: افغانستان کے مفرور صدر اشرف غنی کی حکومت میں نائب صدر کی حیثیت سے فرائض سر انجام دینے والے امراللہ صالح کے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ بھی خلیج کے ایک ملک متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں۔
قوم کا مقروض ہوں، مفرور اشرف غنی نے معافی مانگ لی
واضح رہے کہ امر اللہ صالح سے قبل مفرور صدر اشرف غنی نے بھی متحدہ عرب امارات میں سیاسی پناہ حاصل کی ہے۔
اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد امر اللہ صالح نے خود کا آئینی صدر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ وادی پنجشیر میں موجود ہیں اور مزاحمتی تحریک کے ساتھ شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے ملک سے فرار ہونے کی اطلاعات کو بھی بے بنیاد قرار دیا تھا۔
د غني د حکومت تر چپه کېدو وروسته د نوموړي د مرستیال «امرالله صالح» انځورونه په لومړي ځل رسنیو ته راوتلي.
صالح چې ویل کېږي، متحده عرب اماراتو ته تللی، انځورونه یې د کوم بانک دننه اخیستل شوي. pic.twitter.com/lRUVMB7pvJ— nunn.asia (@nunnasia) September 20, 2021
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ امر اللہ صالح خلیجی ملک کے ایک بینک میں موجود ہیں اور ان کے ساتھ لال رنگ کا ایک بڑا بیگ بھی ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرانے گئے ہیں یا نکلوانے؟
افغانستان کے مفرور نائب صدر امراللہ صالح کے بھائی کو قتل کردیا گیا؟
افغانستان کے دارالحکومت کابل پہ طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے سے قبل اشرف غنی بھی ملک سے فرار ہو کر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے تھے۔
امراللہ صالح کے متعلق گزشتہ دنوں یہ خبریں منظر عام پر آئی تھیں کہ ان کے گھر سے بڑی مقدار میں امریکی ڈالرز اور سونے کی اینٹیں برآمد کی گئی ہیں جب کہ ان کے بھائی کو قتل کیے جانے کی خبر بھی شائع ہو چکی ہے۔
سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح کے گھر سے 6 ملین ڈالر اور سونے کی اینٹیں برآمد
اشرف غنی کو پناہ دینے کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کا یہ مؤقف سامنے آیا تھا کہ انسانی بنیادوں پر پناہ دی گئی ہے۔