چین اور امریکہ کی سرد جنگ: ماضی سے مختلف اور زیادہ خطرناک ہو گی، اقوام متحدہ

چین اور امریکہ کی سرد جنگ: ماضی سے مختلف اور زیادہ خطرناک ہو گی، اقوام متحدہ

نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے امریکہ اور چین کے درمیان شروع ہونے والی نئی ممکنہ سرد جنگ کے متعلق انتباہ کرتے ہوئے دونوں ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے طور پرغیر فعال و متحرک تعلقات کو ٹھیک کریں۔

معاشی بحران دہشت گردوں کیلئے نعمت ثابت ہو گا، اقوام متحدہ

عالمی خبر رساں ایجنسی کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ چین اور امریکہ اپنے تعلقات اس سے پہلے ٹھیک کرلیں کہ دونوں بڑے ممالک کے درمیان موجود مسائل پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے خصوصی انٹرویو اقوام متحدہ کے عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجلاس سے قبل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کو ماحولیات پر تعاون کرنا چاہیے اور تجارت و ٹیکنالوجی پر بات کرنی چاہیے مگر بدقسمتی سے آج صرف محاذ آرائی موجود ہے۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ دونوں قوتوں کے درمیان ایک فعال تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے کی ضرورت ہے جو ویکسینیشن کے مسائل، ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل اور بہت سے دیگر عالمی چیلنجز کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے کیونکہ وہ  بنیادی طور پر سپر پاورز کے درمیان تعمیری تعلقات کے بغیر حل نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دو سال قبل عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسی دنیا ہوگی جہاں جہاں امریکہ اور چین اپنے اپنے انٹرنیٹ، کرنسی، تجارت، مالیاتی قواعد اور جیو پولیٹیکل و فوجی حکمت عملی تیار کریں گے۔

انٹرویو میں انہوں نے اپنے دعوے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں حریفوں کی جغرافیائی اور فوجی حکمت عملی خطرات پیدا کرے گی اور دنیا تقسیم ہو جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ تعلقات کو ٹھیک کرنا ہو گا اور جلد کرنا ہوگا۔

ایک سوال پر سینئر سیاستدان انٹونیو گوتریس نے کہا کہ ہمیں ہر قیمت پر ایک سرد جنگ سے بچنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنگ ماضی سے مختلف ہو گی اور شاید زیادہ خطرناک بھی ہو گی جس سے نمٹنا بہت زیادہ مشکل ہو گا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ایک نئی سرد جنگ زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے کیونکہ سوویت اور امریکہ کی دشمنی نے واضح قوانین بنائے اور دونوں فریقین ایٹمی تباہی کے خطرات سے آگاہ بھی تھے۔

انہوں ںے دعویٰ کیا کہ اس وقت وہ تجربہ جو ماضی میں بحرانوں کو سنبھالنے کے لیے موجود ہوتا تھا اب باقی نہیں رہا ہے۔

چین نے افغانستان کی ابتر صورت حال کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کا آسٹریلیا کو جوہری قوت سے چلنے والی آبدوزیں فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تاکہ ایشیا میں وہ بغیر سراغ کے کام کرسکیں لیکن یہ چین اور امریکہ کے درمیان مکمل طور پر غیر فعال تعلقات کے بارے میں ایک پیچیدہ پہیلی کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

خفیہ طور پر طے پانے والے معاہدے پر چین اور فرانس میں غم و غصہ دیکھا گیا ہے جنہوں نے آسٹریلیا کے ساتھ کم از کم 66 ارب ڈالرز مالیت کے ایک درجن فرانسیسی روایتی ڈیزل الیکٹرک آبدوزوں کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انٹونیو گوتریس نے کہا کہ اس وقت تین ایسے بڑے مسائل ہیں جن پر عالمی رہنما ہونے والے اجلاس میں بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان میں بدترین ماحولیاتی بحران، اب بھی بڑھتی ہوئی وبائی بیماری اور طالبان کی حکمرانی میں افغانستان کا غیر یقینی مستقبل شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ امریکہ اور بہت سے دیگر ممالک کے افغانستان میں ہزاروں فوجی تھے، انہوں نے کھربوں ڈالرز خرچ کے مگر ملکی مسائل کو حل نہ کرسکے بلکہ بہت سے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے مزید خرابیاں پیدا کیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اقوام متحدہ کے پاس محدود صلاحیت اور محدود فوائد ہیں، پھر بھی یہ افغانیوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

چین کی امریکہ کو تنبیہ

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ طالبان کی توجہ ایک جامع حکومت کی اہمیت کی طرف مبذول کروا رہی ہے جو انسانی حقوق کا احترام کرے، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق۔


متعلقہ خبریں