ممتاز ادیب ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی نے دنیائے فانی کو الوداع کہہ دیا

ممتاز ادیب ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی نے دنیائے فانی کو الوداع کہہ دیا

کراچی: عالمی شہرت یافتہ ادیب، کالم نگار اور طنز و مزاح نگار ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی نے دنیائے فانی کو الوداع کہہ دیا ہے۔ وہ گزشتہ کچھ دنوں سے اسپتال میں زیر علاج تھے۔ مرحوم کی نمازِ جنازہ اور تدفین کل (21 ستمبر 2021) کی جائے گی۔

کالم نگار اور دانشور ڈاکٹر صفدر محمود انتقال کرگئے

ہم نیوز کے مطابق ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی طنز و مزاح نگار کی حیثیت سے مشہور تھے لیکن علمی و ادبی موضوعات میں انھیں ایک محقق، مترجم، اور زبان و بیان کے ماہر کے طور پر بھی یاد رکھا جائے گا۔

مرحوم نے شائستہ اور بامقصد ادب تخلیق کرنے کو ہمیشہ اہمیت دی۔ ایک بیدار مغز لکھاری کی طرح معاشرے میں بے ضابطہ پن پر ان کی گہری نظر تھی۔ انھوں نے اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان میں بھی مضامین اور کالم لکھے۔

ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی وضع دار، بامروّت، شفیق، ملن سار، خوش مزاج مشہور تھے۔ وہ اپنے خورد معاصرین اور نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی اور ستائش کے ساتھ زبان و بیان اور املا انشا کی درستی میں مدد دیتے اور اصلاح کرتے۔

مرحوم نے ایل ایل بی، ادیب فاضل اور صحافت میں ایم اے کیا اور بعد ازاں صوبائی سوشل سیکیورٹی ادارے سے وابستہ ہوئے۔ جامعہ کراچی میں صحافت کی تعلیم کے لیے اعزازی تقرری بھی ہوئی۔

سید علی گیلانی کا انتقال: آزاد کشمیر میں3روزہ سوگ،مقبوضہ وادی میں پابندیاں، چھاپے

مرحوم نے 1953 میں اپنی ایک تحریر کی اشاعت کے بعد مزاح نگاری کا کا سلسلہ شروع کیا اور خوب نام کمایا۔ انہوں ںے مجید لاہوری جیسے نام ور مزاح نگار کے مقبول ترین رسالے نمکدان سے طنز و مزاح نگاری کا سفر شروع کیا۔

1962 میں اس رسالے کی بدولت ان کا نام طنز و مزاح نگار کے طور پر قارئین کے سامنے آیا۔ اسی میدان میں انھوں نے انگریزی زبان میں بھی قلم کو تحریک دی اور 1982 سے مشہور و مستند انگریزی جرائد اور روزناموں کے لیے کالم لکھنے لگے۔ انھوں نے ابن منشا کے قلمی نام سے بھی اردو کالم لکھے۔

1983ء میں ان کی کتاب سماجی تحفظ سامنے آئی جو ایک نہایت اہم موضوع کا احاطہ کرتی ہے۔ اس کے بعد اشتہاریات کے عنوان سے اردو میں ان کی وہ قابل قدر کاوش سامنے آئی جسے آج بھی مارکیٹنگ کے نصاب میں اوّلین اور نہایت کارآمد تصنیف کہا جاتا ہے۔

ممتاز سینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی کا انتقال ہو گیا

ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی نے پہاڑ تلے، اب میں لکھوں کہ نہ لکھوں، کتنے آدمی تھے، حواسِ خستہ جیسی شگفتہ مضامین پر کتب کے علاوہ دیگر موضوعات پر لگ بھگ 26 کتابیں یادگار چھوڑی ہیں۔


متعلقہ خبریں