عراق کے پارلیمانی انتخابات میں مقتدیٰ الصدرکی سبقت


بغداد: عراق کے پارلیمانی  انتخابات میں غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق عراقی عالم مقتدیٰ الصدر کوبرتری حاصل ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا لیڈر اور سابق وزیرٹرانسپورٹ ہادی الامیری دوسرے نمبر پر ہیں۔ پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم حیدر العبادی کی جماعت تیسرے نمبرپرپہنچ سکی ہے۔

عراقی الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں ووٹنگ  کا ٹرن آؤٹ  44.52 فی صد رہا ہے جو گزشتہ انتخابات کی نسبت کم ہے۔

الیکشن کیمشن کے مطابق عراق کی 19 میں سےدس ریاستوں بشمول بغداد اور بصرا میں ڈالے گئے نصف سے زائد ووٹوں کی گنتی کر لی گئی ہے۔

سابق صدر صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد عراق میں منعقد ہوے والے یہ چوتھے پارلیمانی انتخابات ہیں۔ان انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں کے 7367 امیدواران 329 نشستوں کے لیے مد مقابل ہیں۔

عراق پر سے داعش کے کنٹرول کے خاتمے کے بعد منعقد ہونے والے پہلے پارلیمانی انتخابات میں 2600خواتین بھی امیدواران میں شامل ہیں۔

عراقی آئین و قانون کے تحت پارلیمان میں اپنا صدر منتخب کرانے کے لیے کسی بھی پارٹی یا سیاسی اتحاد کو کم سے کم 165 سیٹیں درکار ہوتی ہیں۔

نئے وزیراعظم کی حلف برداری تک حیدر العبادی تمام تر اختیارات کے ساتھ وزیراعظم رہیں گے۔

2013 کے بعدعراقی حکومت میں وزیراعظم کا عہدہ شیعہ رہنما، صدر کا عہدہ کردش رہنما اور اسپیکر اسمبلی کا عہدہ سنی رہنما کے پاس تھا۔

عراق کے ممتاز شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر نے اگست 2017 میں گیارہ سال بعد اچانک سعودی عرب کا دورہ کرکے مشرق وسطیٰ کی سیاست پہ نگاہ رکھنے والوں کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔ 2006 کے بعد سعودی عرب آمد پر انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔

عراقی رہنما مقتدیٰ الصدر کے دورہ سعودی عرب کو ابتدا میں خفیہ رکھا گیا تھا لیکن پھر عالمی ذرائع ابلاغ میں خبر آنے کے بعد دورے کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا۔

عراقی رہنما کے دفتر نے دورے سے متعلق بیان میں کہا تھا کہ ہمیں سعودی عرب اور عراق کے تعلقات میں مثبت پیش رفت پر بہت خوشی ہوئی ہے۔ ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ یہ عرب ،اسلامی خطے میں پائی جانے والی فرقہ وارانہ کشیدگی کی پسپائی کا آغاز ثابت ہوگی۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی مقتدیٰ الصدر سے ملاقات کو مشرق وسطیٰ کے امور سے متعلق ماہرین نہایت اہمیت دے رہے تھے۔

 


متعلقہ خبریں